سعودی اور برطانوی وزرائے خارجہ کا غزہ بحران پر تبادلہ خیال

   

ریاض ۔11 اگست (ایجنسیز) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی سے فون پر بات کی، سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے اطلاع دی۔ فریقین نے غزہ پٹی کی صورتِ حال، اسرائیلی حملوں اور خلاف ورزیوں کو روکنے کی ضرورت، اور اس انسانی المیے کو ختم کرنے کے طریقوں پر بات چیت کی جو اس علاقے کے رہائشیوں کو درپیش ہے، ایس پی اے نے مزید بتایا۔ یہ فون کال اسی دن ہوا جب غزہ کے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا، جو برطانیہ اور دیگر ممالک کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران برطانیہ، جس کے ساتھ ڈنمارک، فرانس، یونان اور سلووینیا بھی شامل تھے، نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کے حالیہ فیصلے کو واپس لے، اس انتباہ کے ساتھ کہ یہ قدم فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافہ کرے گا، انسانی بحران کو مزید بگاڑے گا اور یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالے گا۔ سلامتی کونسل میں برطانیہ کے نمائندے جیمز کاریوکی نے کہا کہ یہ اقدام ان یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی نہیں بنائے گا جنہیں7 اکتوبر2023 کے حملوں سے لے کر اب تک حماس نے قید میں رکھا ہوا ہے، اور انہوں نے ان کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس کو غیر مسلح ہونا چاہیے اور غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیے، اور اس میں فلسطینی اتھارٹی کو شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ امداد پر پابندیاں ہٹائے، تمام زمینی راستے ضروری سامان کے لیے کھولے اور انسانی ہمدردی کے اداروں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دے۔ کاریوکی نے غزہ کے لیے برطانیہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کے فنڈ میں مزید11.4 ملین ڈالر فراہم کرنے کو بھی اجاگرکیا۔ انہوں نے دونوں فریقوں پر زوردیا کہ وہ جنگ بندی اور دو ریاستی حل کے لیے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوں، جسے انہوں نے پائیدار امن کا واحد راستہ قرار دیا۔