سعودی حکومت نے 50 سال پرانا کفالہ نظام ختم کردیا

,

   

مملکت کے تاریخی فیصلہ سے لاکھوںہندوستانی مزدوروں کو راحت

ریاض۔ 23 اکٹوبر (ایجنسیز) سعودی عرب نے اپنی لیبر پالیسی کے تحت ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے 50 سال پرانے کفالہ نظام کو ختم کر دیا ہے۔ یہ وہ نظام تھا جو غیر ملکی مزدوروں کو ان کے آجر (اسپانسر؍کفیل) کے مکمل اختیار میں رکھتا تھا۔ اس کو سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 پروگرام کا حصہ قرار دیا جارہا ہے، جس کا مقصد معیشت کو جدید بنانا اور انسانی حقوق کے عالمی معیار کو اپنانا ہے۔ کفالہ نظام کے تحت کوئی بھی غیر ملکی مزدور اپنے اسپانسر (کفیل) کی اجازت کے بغیر نہ تو نوکری تبدیل کر سکتا تھا، نہ ملک چھوڑ سکتا تھا اور نہ ہی اپنے اقامہ کی تجدید کرا سکتا تھا۔ اس سخت قانون نے لاکھوں مزدوروں کو قانونی طور پر غلامی جیسی حالت میں رکھا۔ اسپانسر اگر چاہے تو مزدور کا پاسپورٹ ضبط کرسکتا تھا اور تنخواہ روک سکتا تھا، جبکہ مزدور کے پاس انصاف کا کوئی مؤثر ذریعہ نہیں تھا۔ خواتین گھریلو ملازمین کیلئے حالات مزید بدتر تھے، جنہیں دن میں 12 سے 16 گھنٹے بغیر چھٹی یا اضافی تنخواہ کے کام کرنا پڑتا تھا۔ 2022 میں قطر میں فیفا ورلڈ کپ سے پہلے اسی کفالہ نظام کے باعث ہزاروں مزدوروں کی اموات نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی بحث چھیڑ دی تھی۔اب ایک ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے ملازمین کے تمام حقوق، اجرتیں اور معاہدے مانیٹر کیے جائیں گے تاکہ شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے اس قدم کو سعودی عرب کی مثبت سمت میں پیش رفت قرار دیا ۔ اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت کے اس فیصلہ سے مملکت میں تقریباً25 لاکھ ہندوستانی مزدوروں کو راحت حاصل ہوگی۔