سعودی خاتون کو وطن واپس بھیجنے کے خلاف عدالت میں عرضداشت

   

بنکاک ۔ 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بنکاک کی ایک فوجداری عدالت میں ایک عرضداشت داخل کی گئی ہے جس کے ذریعہ تھائی لینڈ کے ایرپورٹ پر گرفتار کی گئی ایک سعودی خاتون کو واپس اس کے وطن بھیجنے کی مخالفت کی گئی ہے۔ 18 سالہ سعودی خاتون راحف محمد القون نے بتایا کہ وہ اپنے ارکان خاندان سے بیزار ہوچکی ہے اور کویت کے سفر کے دوران اس نے راہ فرار اختیار کی اور تھائی لینڈ پہنچ گئی۔ اس نے کہا کہ یہاں سے وہ آسٹریلیا جاکر پناہ حاصل کرنا چاہتی ہے تاہم بنکاک کے سورنابھومی ایرپورٹ پر کویت اور سعودی سفارتخانے کے عہدیداروں نے اسے روک لیا اور اس کے بعد سے اب تک اسے ایرپورٹ سے متصلہ ایک ہوٹل میں رکھاگیا ہے جہاں اسے کسی بھی وقت سعودی واپس بھیجا جاسکتا ہے۔ راحف نے بتایا کہ اسے اندیشہ ہیکہ سعودی واپس جانے پر اسے قتل کردیا جائے گا۔ دریں اثناء انسانی حقوق کے وکیل ناتھاسری برگمین نے بتایا کہ اس نے راحف کی سعودی واپسی کے خلاف ایک عرضداشت داخل کی ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے برگمین نے مزید کہا کہ جب ہمیں یہ شبہ ہوتا ہیکہ کسی کو غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے تو ہم عدالت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ متعلقہ حکام کو پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا جائے۔ برگمین کے مطابق فی الحال امیگریشن اسٹاف اور راحف کو ہوٹل میں پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ اگر راحف کے پاس کارکرد پاسپورٹ اور ویزا ہے تو اسے آسٹریلیا کا سفر کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔