ریاض، 23 جون (ایجنسیز) سعودی عرب کی نوجوان خواتین اب ریاض کی سڑکوں پر موٹرسائیکلیں چلا کر ایک نئی آزادی اور خود اعتمادی کا تجربہ کر رہی ہیں، جو نہ صرف روایتی تصورات کو چیلنج کر رہا ہے بلکہ خواتین کے لیے ایک حوصلہ افزا کمیونٹی کی تشکیل کا باعث بھی بن رہا ہے۔ سسٹرہْڈ موٹرسائیکل کلب، جس کی تمام رکن خواتین ہیں، اس نئے رجحان کی قیادت کر رہا ہے۔ اس کلب کی بنیاد 2022 میں کیپٹن سعود البارک اور رؤیٰ طلال ابو السعود نے رکھی، جن کا مقصد خواتین کو ایک محفوظ اور بااختیار پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا تاکہ وہ موٹرسائیکل چلانے کے اپنے شوق کو آزادانہ طور پر پورا کرسکیں۔ ابو السعود کے مطابق ہم نے روایتی تصورات کو توڑنے اور ایسی مضبوط سماج بنانے کا خواب دیکھا تھا جو خواتین کو سڑک پر اور سڑک سے باہر بھی اعتماد، آزادی اور بھائی چارے کا احساس دے۔ ان کے مطابق، بہت سی خواتین نے ہمیشہ سماجی پابندیوں کو محسوس کیا ہے، اور موٹرسائیکل ان کے لیے صرف ایک سواری کا ذریعہ نہیں بلکہ آزادی اور رکاوٹوں کو توڑنے کی علامت بن چکی ہے۔ کلب میں شمولیت خواتین کے لیے ایک نیا تجربہ ہے جہاں وہ اپنی محدودات سے باہر نکل کر ایڈونچر اور باہمی تعاون پر مبنی طرز زندگی کو اپنا سکتی ہیں۔ ابو السعود، جو ایک ڈینٹسٹ اور پْرعزم بائیکر ہیں، نے کہا میری خواہش تھی کہ خواتین کو ایک ایسا پلیٹ فارم ملے جہاں وہ طاقتور اور بااختیار محسوس کریں۔ یہ صرف موٹرسائیکلوں کا کلب نہیں، بلکہ یہ ایک پیغام ہے کہ خواتین نڈر، متحد اور ناقابلِ شکست ہو سکتی ہیں۔ سسٹرہْڈکلب ہر سطح کی خواتین کے لیے کھلا ہے چاہے وہ تجربہ کار بائیکر ہوں، نیا لائسنس لینے کی خواہشمند ہوں یا صرف کمیونٹی میں دلچسپی رکھتی ہوں۔ کلب میں شرکت کے لیے موٹرسائیکل کا مالک ہونا ضروری نہیں۔ کلب رکن میسا الحجیلی نے کہا ہے کہ مجھے ہمیشہ مہم جو سرگرمیوں سے لگاؤ رہا ہے۔ میں گھڑ سواری کرتی ہوں اور بچپن سے ہی اے ٹی وی چلانے کا شوق رکھتی ہوں۔ جب خواتین کو موٹرسائیکل چلانے کی اجازت ملی، تو میں نے فوراً اس موقع کو اپنایا۔ کلب نئے اراکین کے لیے تربیت، تحفظ کے اصول اور رہنمائی فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اعتماد کے ساتھ اپنے سفرکا آغازکر سکیں۔ ابو السعود کے مطابق یہ کلب خواتین کو صرف سڑک پر نہیں بلکہ زندگی میں بھی بااختیار بناتا ہے۔ سسٹرہْڈ کلب اس بات کی علامت ہے کہ خواتین روایتی صنفی کرداروں سے ہٹ کر بھی زندگی گزار سکتی ہیں۔ یہ کلب نہ صرف خواتین کو نمایاں کرتا ہے بلکہ انہیں آواز اختیار اور بااختیار ہونے کا احساس بھی دیتا ہے۔