الریاض: سعودی عرب نے غیر ملکی ورکرروں پر عائد میعادی ملازمت کی پابندیوں کو نرم کرنے اور ملک میں عشروں سے نافذ کفالہ نظام میں بہتری لانے کےلیے لیبر اصلاحات کا اعلان کیا ہے، نجی شعبے میں نیا اصلاح شدہ کفالہ نظام 14 مارچ 2021ء سے نافذ العمل ہوگا۔
سعودی عرب کے نائب وزیر برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے بتایا ہے کہ نئے نظام کا مقصد مملکت کی لیبر مارکیٹ کو پرکشش بنانا ہے، اس کے تحت غیر ملکی ورکرروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ملازمتوں کو تبدیلی کرنے کا حق دیا جا رہا ہے اور وہ اب اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر ملک چھوڑ کر جاسکیں گے“۔
عبداللہ بن نصر ابوالثونین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کے کے ذریعے ہم ایک پرکشش لیبر مارکیٹ بنانا چاہتے ہیں، نجی شعبے میں یہ خدمات تمام غیر ملکی ورکرروں کو دستیاب ہوں گی، سعودی عرب اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے ویزن 2030ء کے تحت نجی شعبے کو ترقی دینا چاہتا ہے۔
نائب وزیر نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے کفالہ نظام کے تحت اعلیٰ ہنرمند افرادی قوت کو راغب کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے ویثرن کے اہداف ومقاصد بھی حاصل ہوسکیں گے۔
سعودی عرب میں اس وقت مروج کفالہ نظام کے تحت غیر ملکی ورکر صرف ایک کفیل کے یہاں ہی ملازمت کرسکتا ہے، لیکن اب نئے اقدام کے تحت آجروں اور اجیروں کےدرمیان ملازمتی معاہدوں کی سعودی حکومت کو تصدیق کرانا ہوگی، اور تارک وطن ورکرر ای گورنمنٹ پورٹل کے ذریعے براہِ راست خدمات کے حصول کیلئے درخواست دے سکیں گے، اور انہیں اپنے اجر سے منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے انسانی ترقی وسماجی وسائل کے وزیر نے کہا تھا کہ انکی وزارت سعودی عرب لیبر مارکیٹ کی تنظیم نو کےلیے مختلف اقدامات پر کام کررہی ہے، اس ضمن میں فیصلے جب حتمی شکل اختیار کرلیتے ہیں تو ان کا اعلان کردیا جائے گا، قبل ازیں جون میں ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب میں کفالہ کا نظام بہت جلد ختم کردیا جائے گا۔