شہر ریاض کو تجارتی مرکز بنانے پر توجہ ، کمپنیوں کو ترغیب ، دبئی کے لیے خطرہ کی گھنٹی
پہلی قسط
حیدرآباد۔17فروری(سیاست نیوز) عرب ممالک کے درمیان تجارتی مسابقت میں شدت پیدا ہونے لگی ہے اور دو عرب ممالک دبئی اور سعودی عرب ایک دوسرے کی مسابقت کرنے لگے ہیں۔ دبئی میں سرمایہ کاری کے رجحان کو فروغ دینے کے لئے دبئی کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا رہاہے اور 2020 Expo کے نام پر بھاری انفراسٹرکچر کی تیاری پر توجہ دی جا رہی ہے جبکہ دبئی میں اب تک خدمات انجام دینے والی کمپنیوں کی جانب سے اب ریاض (سعودی عرب) کا رخ کیا جا رہاہے اور کہا جانے لگا ہے کہ اگر خلیجی ممالک میں تجارت کو وسعت دینی ہے تو اس کے لئے لازمی ہے کہ ریاض میں مرکز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے مشترکہ ان ممالک کے درمیان تجارتی مسابقت کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ اب تک دبئی کو سرمایہ کاروں اور تاجرین کے پسندیدہ مقام کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے لیکن اب سعودی عرب کے شہزادہ کی جانب سے جو اصلاحات لائے جارہے ہیں ان کے سبب سرمایہ کاروں اور تاجرین کی توجہ ریاض کی جانب زیادہ ہونے لگی ہے کیونکہ سعودی شہر ریاض میں فراہم کی جانے والی آزادی اور سرمایہ کاروں کے علاوہ تاجرین کو راحت کے سامان مہیا کروانے کے اقدامات نے تجارتی مسابقت میں شدت پیدا کرنی شروع کردی ہے۔ دبئی میں موجود اپنے مراکز کے ذریعہ خلیجی ممالک میں اپنی تجارت کو وسعت دینے والے تاجرین کی جانب سے اب اپنے مراکز کو ریاض منتقل کیا جانے لگا ہے اور اس سلسلہ میں کئی کمپنیوں کی جانب سے اقدامات کو تیز بھی کیا جاچکا ہے جو کہ دبئی کے لئے خطرہ کی گھنٹی قرار دی جارہی ہے کیونکہ دنیا میں دبئی کو خریداری اور تجارت کیلئے منفرد مقام حاصل رہا ہے لیکن اب جو صورتحال پیدا ہونے لگی ہے وہ دبئی کیلئے مشکل گھڑیاں لا سکتی ہے کیونکہ بڑی کمپنیوں کی جانب سے اپنے مراکز سعودی شہر ریاض منتقل کرنے کے اقدامات تیز کئے جانے لگے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ ان کمپنیوں کی جانب سے دبئی میں موجود اپنی سرمایہ کاری کو منتقل کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے جو کہ صورتحال کو غیر واضح کرتی جا رہی ہے۔ ریاض میں تجارتی آزادی کے ساتھ سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کئے جانے کے بعد کئی اہم کمپنیوں نے ریاض کا رخ کرنا شروع کردیا ہے اور کہا جار ہاہے کہ تاحال 20کمپنیوں نے جو کہ اب تک دبئی سے خلیجی ممالک میں اپنا کاروبار کیا کرتی تھی وہ ریاض منتقلی کا فیصلہ کرچکی ہیں لیکن اس کے باوجود دبئی کو Expo2020 سے کافی توقعات وابستہ ہیں ۔