سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی کے خاتمہ کا امکان

,

   

کویت کی کوششوں اور امریکی صدر ٹرمپ کی تائید سے مذاکرات قطعی مرحلہ میں : سعودی عرب

ریاض:سعودی عرب نے خلیج میں قطر کے ساتھ جاری کشیدگی کے خاتمے کی امید ظاہر کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ قطر کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے کویت کے اعلان کے بعد خلیجی بحران کے حل کی امید ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں مختلف عرب ممالک اور قطر میں جاری کشیدگی کو واشنگٹن ایران مخالف خلیجی اتحاد میں رکاوٹ قرار دیتا رہا ہے۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر 2017 سے سفارتی، تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ امریکہ اور کویت نے اس تنازع کے حل کے لیے مشترکہ کوشش کی۔خیال رہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک نے دہشت گردوں کی مبینہ مدد کے الزام پر قطر کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ جب کہ قطر نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد اس کی خود مختاری کو کمزور کرنا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اعلیٰ حکام سے مذاکرات کیے جس کے بعد انہوں نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔روم میں ہونے والی کانفرنس میں بذریعہ ویڈیو خطاب میں سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ دن میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ وہ کویت کی مسلسل کوششوں کے علاوہ امریکہ کے صدر ٹرمپ کی بھر پور حمایت کے بھی شکر گزار ہیں۔واشنگٹن میں موجود ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کے مابین ایک عارضی معاہدہ پایہ تکمیل تک پہنچ گیا ہے۔ جس پر اگلے چند ہفتوں میں دستخط متوقع ہیں۔ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ فریقین معاہدے کے ضوابط پر کام کر رہے ہیں۔ تا کہ اس پر دستخط کیے جا سکیں۔دوسری طرف کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘کونا’ کا کہنا ہے کہ امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح نے جمعے کو اس پیش رفت کو خوش آمدید کہا ہے۔ایجنسی نے امیر کویت کے حوالے سے کہا ہے کہ اس معاہدے کے مطابق تمام فریقین خلیج بحران کو حل کرنے اور خلیجی ریاستوں میں اتفاق اور استحکام کے لیے پر عزم ہیں۔امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کا جمعے کو بحرین کانفرنس میں ورچوئل خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ تنازع کے حل کے لیے پر امید تھا۔اس تنازع میں شامل ممالک میں امریکہ کی افواج موجود ہیں۔