حرمین شریفین میں فلسطینیوں کے بشمول امت مسلمہ کی خوشحالی کیلئے رقت انگیز دعائیں، منیٰ میں رمی جمرات جاری
مکہ مکرمہ، 6 جون (ایجنسیز) سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بشمول خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحی پورے جوش و جذبے سے منائی گئی۔ عید الاضحی کی نماز کے سب سے بڑے اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں ہوئے، جہاں فلسطینیوں سمیت پوری امت مسلمہ کی خوشحالی کیلئے رِقت انگیز دعائیں کی گئیں۔ ادھر مقبوضہ فلسطین میں پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود مسلمانوں کی بڑی تعداد عید کی نماز کیلئے مسجد اقصیٰ امڈ آئی۔ اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھے گئے۔ قطر، کویت، ترکی، شام، اردن، عمان اور عراق میں بھی آج ہی عیدالاضحی مذہبی عقیدت سے منائی جارہی ہے۔ یورپ اور امریکہ میں مقیم کئی ممالک کے مسلمان، بشمول برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے مسلم شہری بھی جمعہ کو ہی عیدالاضحی منا رہے ہیں۔ دوسری جانب حج میں شریک 16 لاکھ سے زائد عازمین نے جمعہ کو طلوعِ آفتاب سے قبل منیٰ کی وادی میں تین بڑے ستونوں (جمرات) پر شیطان کو علامتی طور پر 7،7کنکریاں ماریں، جہاں روایات کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ کے حکم پر قربانی سے شیطان نے روکنے کی کوشش کی تھی۔ حجاج کرام نے رات مزدلفہ میں گزاری اور کنکریاں جمع کیں۔ حجاج کرام رمی جمرات کے بعد جانوروں کی قربانی کریں گے اور سر منڈوا کر احرام سے نکل جائیں گے۔ حجاج کرام طوافِ زیارت اور سعی کرنے کے بعد منیٰ لوٹ آئیں گے ، جہاں وہ مزید دو دن قیام کے دوران رمی بھی کریں گے۔ حجاج کرام 12 ذی الحجہ کو مغرب سے قبل وادی منیٰ سے نکل جائیں گے اور یوں ان کے حج کے فریضے کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ کئی عازمین حج نے طلوعِ آفتاب سے قبل ہی اپنے خیموں سے نکل کر نسبتاً ٹھنڈے موسم میں اس فریضے کی ادائیگی کی۔ ایک روز قبل، لاکھوں حجاج نے میدان عرفات میں جمع ہوکر دعائیں مانگیں اور قرآن پاک کی تلاوت کی۔ وہ 70 میٹر بلند جبلِ عرفات پر پہنچے ، جہاں خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔ شدید گرمی کے باوجود کئی عازمین پہاڑ پر چڑھے۔ تاہم دوپہر کے وقت حاجیوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، کیونکہ حکام نے صبح 10 بجے سے شام 4بجے تک دھوپ سے بچنے کی ہدایت کی تھی۔ اس سال حج کے دوران سخت گرمی سے بچاؤ کیلئے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ بغیر اجازت حج کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں بھی کی گئیں، جس کے نتیجے میں رش میں واضح کمی اور مقدس مقامات پر سخت سکیورٹی دیکھی گئی۔ یہ انتظامات گزشتہ سال کے افسوسناک سانحے سے بچاؤ کیلئے کیے گئے ، جب شدید گرمی (51.8 ڈگری سیلسیس) کے باعث 1301 حجاج کرام و دیگر افراد جان کی بازی ہار گئے تھے ۔ سعودی حکام کے مطابق ان میں سے زیادہ تر افراد وہ تھے جو غیرقانونی طور پر مکہ میں داخل ہوئے اور انہیں رہائش اور دیگر بنیادی سہولیات حاصل نہ تھیں۔اس سال کا حج گزشتہ 30 سال میں کورونا وبا کے دوران کے برسوں (2020 تا 2022) کے علاوہ سب سے کم حاضری والا حج ثابت ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18 لاکھ افراد نے حج میں شرکت کی تھی۔