سعودی عرب شام کے مستقبل پر سرمایہ لگا رہا، منصوبوں کا آغاز ہوچکا

   

ریاض ۔ 24 جولائی (ایجنسیز) سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح نے “العربیہ” چینل کو دیے گئے بیانات میں کہا ہے کہ سعودی عرب اپنے سرمائے اور بڑی کمپنیوں کے ذریعے شام کے مستقبل پر شرط لگا رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شام میں سرمایہ کاری کا ماحول “بہت پرکشش” ہے اور مملکت تعمیر نو اور ترقی کے مرحلے میں ایک فعال شراکت دار بننے کے لیے پرعزم ہے۔خالد الفالح نے مزید کہا کہ سعودی کمپنیوں نے شام کے اندر فیکٹریاں قائم کرنا شروع کر دی ہیں اور کل بڑی تعداد میں نئے سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا، یہ پیش رفت شام میں اقتصادی استحکام کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے مملکت کے عزم کی عکاسی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شام کے پاس انسانی وسائل، قدرتی وسائل اور ایک اہم سٹریٹجک مقام ہے۔ شامی حکومت تعمیر نو کے عمل میں نجی شعبے پر تیزی سے انحصار کر رہی ہے۔ اس سے سعودی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقع کھل رہے ہیں۔خالد الفالح نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان شام کو تعمیر و خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے ذاتی طور پر پرعزم ہیں۔ یہ قدم اقتصادی تعاون اور مشترکہ ترقی کے ذریعے علاقائی استحکام کو بڑھانے کے مملکت کے وڑن کا حصہ ہے۔قبل ازیں بدھ کو سعودی پریس ایجنسی “واس” نے بتایا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور 120 مختلف شعبوں کے سرمایہ کار وفد میں شامل ہیں۔ توقع ہے کہ 15 ارب ریال (4 ارب ڈالر) سے زائد مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔سعودی وزارت سرمایہ کاری نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ دمشق میں ایک سعودی-شامی سرمایہ کاری فورم منعقد کرے گی جس میں سرکاری اور نجی شعبے کی شرکت ہوگی۔ وزارت نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ شامی متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر شام میں سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کام کرے گی۔ شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی (سانا) کے مطابق اس دورے کے دوران دمشق کے دیہی علاقے میں ایک سفید سیمنٹ فیکٹری کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔