جدہ، 23 جون (ایجنسیز) شمال مغربی سعودی عرب کے شہر تبوک کے قریب واقع شہر حقل کے نزدیک القلعان ورثہ گاؤں واقع ہے، جو مملکت کے خوبصورت اور تاریخی ثقافتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ مقام برف کا شہرکے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ سردیوں کے دوران یہ علاقہ مکمل طور پر برف سے ڈھک جاتا ہے اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔گرم مہینوں میں بھی القلعان اپنے منفرد طرز تعمیر والے مکانات کی بدولت سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ یہ روایتی مکانات مقامی سرخ پتھروں سے اونچے مقامات پر بنائے گئے ہیں، جو اس علاقے کے خاص طرزِ تعمیر اور مقامی تعمیراتی تکنیک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ گاؤں تقریباً 170 کلومیٹر تبوک شہر سے شمال میں واقع ہے اور بلند پہاڑوں اور سرخ ریت کے ٹیلوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہ گاؤں 1934 میں بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے حکم پر تعمیرکیا گیا۔ یہاں 20 مکانات سرخ پتھر اور مٹی سے تعمیر کیے گئے ہیں جن کی چھتیں کھجور کے تنوں اور پتوں سے بنائی گئی ہیں۔ ان عمارتوں کو اس دور میں سرکاری دفاتر اور ابتدائی حکومتی ملازمین کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ آج یہ گاؤں قومی ثقافتی ورثہ رجسٹر میں شامل ہے۔ ہیریٹیج کمیشن اس جیسے تاریخی مقامات کو محفوظ بنانے، دستاویزی شکل دینے اور ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ گاؤں کے قریب القلعان کسٹمز چیک پوسٹ بھی واقع ہے جو 1965 میں قائم ہوئی تھی۔ اس علاقے میں کئی تاریخی کنویں بھی ہیں جو مقامی آبادی کی آبی ضروریات پوری کرتے تھے۔ ان میں سب سے معروف کنواں ابو العلق ہے، جسے بعض لوگ گاؤں کے نام کی وجہ بھی قرار دیتے ہیں، جب کہ کچھ کا ماننا ہے کہ القلعان نام کنویں کے پانی میں نظر آنے والے باریک ذرات سے منسوب ہے۔ یہ گاؤں ایک پتھریلے ٹیلے پر تعمیرکیا گیا ہے۔ ابتدائی آبادکاروں نے قدرتی عناصر جیسے ہوا کی سمت، بارش اور نجی زندگی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے یہاں بسایا، جو ان کی ماحولیاتی سمجھ بوجھ کی بہترین مثال ہے۔ القلعان گاؤں سب سے زیادہ اپنی برفباری کے لیے مشہور ہے، جو سعودی عرب میں ایک نایاب مظہر ہے۔ شدید برفباری 1945 اور پھر 1965 میں ریکارڈ کی گئی، جب برف کئی دنوں تک جمی رہی۔ انہی قدرتی مظاہر نے القلعان کو ایک مشہور سردیوں کے تفریحی مقام میں تبدیل کردیا۔