سعودی عرب میں خواتین کو مردوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت

   

Ferty9 Clinic

ریاض ۔ 2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں رواں ماہ ہی پہلی مرتبہ خواتین نے غیر محرم مردوں کے ساتھ تاش کے پتوں کا کھیل کھیلا تھا۔ تاش کے پتوں کے ایونٹ میں جہاں پہلی مرتبہ خواتین نے شمولیت اختیار کی تھی، وہیں انہوں نے تجربے کار مرد کھلاڑیوں کو شکست بھی دی تھی لیکن اب سعودی عرب کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پہلی مرتبہ مختلف کھیلوں کی خواتین کھلاڑیوں کو مرد حضرات کے ساتھ کھیلنے کی اجازت ہوگی۔ سعودی عرب کے وزیر کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ ہونے والے اولمپکس کھیلوں میں خواتین بھی شریک ہوں گی۔سعودی گزٹ کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے رواں ماہ منعقد ہونے والے سعودی اولمپک گیمز کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے گیم ایونٹ کا آغاز 24 مارچ کو ہوگا۔ وزیر کھیل نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ سعودی اولمپکس گیمز میں ملک کے تمام یعنی 13 علاقوں سے کھلاڑی اور ایتھلیٹ شامل ہوں گے۔ ان کے مطابق سعودی اولمپک گیمز میں ملک بھر سے تقریبا 6 ہزارکھلاڑی اور ایتھلیٹس شرکت کریں گے جن میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔سعودی اولمپک گیمز میں مجموعی طور پر 35 کھیل پیش کیے جائیں گے اورکچھ کھیلوں میں خواتین اور مرد مشترکہ طور پر بھی میدان میں اتریں گے۔ سعودی اولمپک گیمزکا انعقاد دارالحکومت ریاض کے 18 مختلف مقامات پرکیا جائے گا اورخیال کیا جا رہا ہے کہ کھیلوں کو دیکھنے کے لیے خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد موجود ہوگی۔ ان کھیلوں میں کامیابی حاصل کرنے والے کھلاڑیوں اور ایتھلیٹس کو نہ صرف سونے، چاندی اور کانسی کے میڈل دیے جائیں گے بلکہ انہیں نقد انعامات بھی دیے جائیں گے۔کھیلوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کوگولڈ میڈل کے ساتھ 10 لاکھ سعودی ریال، سلور میڈل حاصل کرنے والے کو 3 لاکھ جب کہ برونز میڈل جیتنے والے کو ایک لاکھ ریال کی رقم بھی دی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند سال سے سعودی حکومت نے خواتین کو نمایاںآزادیاں دی ہیں اور اب وہاں خواتین کو جہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی اجازت حاصل ہے وہیں انہیں مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے۔ سعودی عرب میں اب خواتین ڈرائیونگ کرنے کے لیے آزاد ہیں۔