سعودی عرب میں سیاحتی ویزوں کی اجرائی کا پہلی بار اعلان

,

   

بیرونی ممالک سے آنے والی خاتون سیاحوں پر برقعہ کا لزوم برخاست ،شراب پر عائد پابندی جاری رہے گی
ریاض ۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے جمعہ کو ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہلی بار سیاحتی ویزوں کی اجرائی کررہا ہے اور اس طرح قدامت پسند مملکت میں اب تعطیلات گزارنے کیلئے سیاحوں کی آمد کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ سعودی عرب اس بات کا بھی خواہاں ہیکہ اس کی معیشت کا انحصار صرف اور صرف تیل پر نہ ہو بلکہ دیگر ذرائع سے بھی ملک کی معیشت کو مزید مستحکم کیا جائے۔ سیاحت کو فروغ دینے کا نظریہ دراصل ولیعہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030ء سے مربوط ہے۔ یاد رہیکہ یہ اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ڈرونز اور میزائل حملے کے واقعہ کو صرف دو ہفتے گزرے ہیں۔ ان حملوں کیلئے امریکہ نے ایران کو موردالزام ٹھہرایا ہے جبکہ ایران نے اس کی مسلسل تردید کی ہے۔ تیل تنصیبات پر حملے کے بعد آرامکو نے اپنی تیل پیداوار کی مقدار کو نصف کردیا تھا جس سے دنیا بھر کی تیل منڈیوں میں بحران کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اس موقع پر سیاحت کے سربراہ احمد الخطیب نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو بین الاقوامی سیاحت کیلئے کھولنا ایک تاریخی قدم ہے کیونکہ یہاں آنے والے سیاح خود یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ ہمارے پاس یونیسکو سے تسلیم شدہ پانچ تاریخی عمارات ؍ مقامات ہیں۔ دوسری جانب مقامی ثقافت اور قدرتی خوبصورتی دیکھ کر بھی سیاح دنگ رہ جائیں گے۔ اسی دوران بلومبرگ نیوز نے بھی مسٹر خطیب کے حوالہ سے کہا کہ ہفتہ کے روز سعودی عرب میں آن لائن ٹورسٹ ویزا کیلئے درخواستیں وصول کی جائیں گی جس سے دنیا کے 49 ممالک کے سیاح استفادہ کرسکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مملکت میں اب بیرون ملک خواتین کیلئے برقعہ پہننے کا لزوم بھی برخاست کیا جارہا ہے۔ عام طور پر باہر گھومنے پھرنے کیلئے بیرون ملک خواتین کو بھی عبایہ (برقعہ نما) لباس زیب تن کرنا پڑتا تھا تاہم اب ایسا کرنا لازم نہیں ہوگا۔ البتہ سعودی خواتین اب بھی باہر نکلنے پر عبایہ کا استعمال کرتی ہیں۔

البتہ سعودی عرب میں شراب کے استعمال پر ہنوز پابندی ہے جسے سیاح ناپسند کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہیکہ سیروتفریح ہو اور شراب نہ ہو تو پھر سیاحت کا کیا مزہ؟ یاد رہیکہ محمد بن سلمان نے سعودی مملکت کے قدامت پسند موقف کو تبدیل کرتے ہوئے کئی بڑے اور جرأتمندانہ فیصلے کرتے ہوئے خواتین کو بھی کچھ حد تک آزادی دی ہے جن میں ڈرائیونگ کیلئے خواتین کو اجازت، سنیما ہالس کا کھولا جانا اور ایسے میوزیکل کنسرٹ جہاں مرد و خواتین یکساں طور پر شریک ہوسکتے ہیں وغیرہ۔ دوسری طرف مبصرین کا یہ کہنا ہیکہ گذشتہ سال سعودی شاہی خاندان کے ناقد سمجھے جانے والے صحافی جمال خشوگی کاقتل اور خاتون جہدکاروں کے خلاف حکومتی کارروائی جیسے واقعات سے بھی سعودی عرب سیاحوں کا پسندیدہ مقام نہیں بن سکا۔ فی الحال ویزوں کی اجرائی صرف تاکین وطن ورکرس، ان کے قریبی ارکان خاندان اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مقامات مقدسہ کی زیارت کرنے والے مسلمانوں کو کی جائے گی۔