سعودی عرب میں 2,000 سال قبل پتھروں سے تراشا کنواں دریافت

   

ریاض : سعودی عرب کے شمالی علاقے الجوف میں کئی تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کے مقامات موجود ہیں۔ ان میں ایک ایسے کنوئیں کا بھی پتا چلا ہے جسے ریتلی چٹانوں کے درمیان دو ہزار سال قبل تراش خراش کرکے تیار کیا گیا تھا۔ الجوف میں سکاکا شہر میں موجود زعبل قلعے سے اس کنوئیں کا فاصلہ صرف دو سو میٹر ہے۔یہ کنواں پہلی صدی قبل مسیح سے پہلے نبطی دور کی یادگار ہے۔ کنویں کے دھانے کے طول عرض کا سائز “8 m * 9 m” ہیاور اس کی گہرائی تقریباً 15 میٹر ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق کنویں کی مشرقی جانب ایک سوراخ کی موجودگی کی خصوصیت بھی ہے جو چٹان میں کھودی گئی ایک نالی کے ذریعے کھیتوں کو پانی فراہم کرتا ہے، یہ ایک مشہور آبپاشی کا نظام ہے جو نبطین دور سے تعلق رکھتا ہے۔ماہر آثار قدیمہ پروفیسر فریڈرک ونیٹ اور ان کے ساتھی ولیم ریڈ نے 1962 میں الجوف علاقے کے دورے کے بعد کہا تھا کہ سیسیرا کنواں فلسطین کے انکلیو میں واقع ایک کنویں سے مشابہت رکھتا ہے۔ ساکاکا کے کچھ نشیبی علاقے اس کے ارد گرد ہیں۔ مشرقی اور جنوبی اطراف سے کنویں کو کنویں کے پانی سے سرنگوں کے ذریعہ سیراب کیا جاتا تھا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کنویں کے اطراف میں ایک سیڑھی کھدی ہوئی ہے جس کے ذریعے نیچے تک جایا جا سکتا ہے۔ یہاں ایک پکی سڑک بھی ہے جو کنویں کے آثار قدیمہ کے مقام تک پہنچتی ہے اور اس کے گردونواح کو پتھروں سے ہموار کیا گیا ہے۔