سعودی عرب نے اقوام متحدہ میں غزہ سے فلسطینیوں کے نکلنے کا مطالبہ مسترد کر دیا

   

نیویارک : سعودی عرب نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔پیر کو اقوام متحدہ میں سعودی مشن کے سیکنڈ سیکریٹری شہزادہ فیصل بن خالد نے ’غزہ سے شہریوں کو نکالنے‘ کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کے قبضے اور مقدس مقامات کے خلاف اس کی ’بار بار اور منظم‘ اشتعال انگیزی نے تنازعہ کو برقرار رکھا ہے۔شہزادہ فیصل بن خالد نے غزہ سے پابندیاں اٹھانے اور محاصرہ ختم کرنے کے ساتھ ضروری انسانی امداد کی فراہمی پر بھی زور دیا اور کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی ضروریات سے محروم رکھنا بین الاقوامی انسانی امداد کے قانونی کی خلاف ورزی ہے۔وہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کی اکنامک اینڈ فنانشل کمیٹی کے اجلاس سے مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطین میں ’عوام کی مستقل خودمختاری اور شام کے مقبوضہ گولان میں عرب آبادی کی قدرتی وسائل‘ پر بات کر رہے تھے۔شہزادہ فیصل بن خالد نے اسرائیلی قبضے اور اس کے گولان کی پہاڑیوں میں فلسطینیوں اور شامیوں کی زندگیوں پر پڑنے والے معاشی اثرات کے حوالے سے مملکت کے تحفظات کا اظہار کیا۔ شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’فلسطینی کاز عربوں اور مسلمانوں کیلئے مرکزی نقطہ ہے اور یہ اب بھی ہے اور یہ سعودی مملکت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔‘انہوں نے کہا کہ مملکت بین الاقوامی فیصلوں، عرب پیس انیشی ایٹیو اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کے ساتھ ایک آزاد خودمختار ریاست اور جائز حقوق کے حصول کیلئے کھڑی ہے۔انہوں نے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچانے والے یکطرفہ اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔شہزادہ فیصل نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں پائیدار ترقی کا حصول انصاف، امن اور سلامتی سے جڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور جامع حل گولان میں فلسطینی اور شامی عوام کے جائز مطالبات کو پورا کرنے کیلئے ضروری ہے جس میں بین الاقوامی فیصلوں کے تحت ان کی زمینوں اور وسائل پر مکمل اختیار ہو۔ شہزادہ فیصل نے انسانی امداد اور ترقیاتی پروگراموں کے ذریعے فلسطینی عوام کیلئے سعودی عرب کی حمایت کو بھی اجاگر کیا۔مملکت نے حال ہی میں فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر اور گزشتہ سال 27 ملین ارب ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔