سعودی عرب کا امریکہ میں سرمایہ کاری کو 600ارب ڈالر تک بڑھانے کا نشانہ

   

ریاض : سعودی عرب نے الے چار برسوں میں امریکہ میں اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کو کم از کم 600 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔خبر رساں ادارے ایس پی اے نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ گزشتہ شب ٹیلی فونک گفتگو کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس منصوبے کے بارے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو آگاہ کیا۔ٹرمپ نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، ایس پی اے نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حوالے سے کہا ہے کہ مملکت شراکت داری اور سرمایہ کاری کے مواقع میں حصہ لینے کی خواہاں ہے۔رپورٹ میں سرمایہ کاری کے بارے میں تفصیلات نہیں دی گئیں۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے طریقوں پر بات چیت کی۔ اس کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف دو طرفہ تعاون کو بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔پیر کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکی وقار کو بحال کریں گے اور اس کی اقتصادی طاقت کو از سر نو تعمیر کریں گے۔ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اپنا پہلا غیرملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا، دونوں ممالک نے تقریباً 400 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔2018 میں سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ ’اسلحے کا کچھ حصہ سعودی عرب میں تیار کیا جائے گا۔ اس سے امریکہ اور سعودی عرب میں ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے، بہتر تجارت، دونوں ممالک کے لیے بہتر فوائد اور بہتر اقتصادی ترقی ہوگی۔ اس کے علاوہ یہ ہماری سکیورٹی میں بھی مدد دے گا۔‘حلف اٹھانے کے بعد ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسی کا وعدہ کیا، جس کا مقصد امریکی معیشت اور امریکی شہریوں کو ترجیح دینا ہے۔انہوں نے پیر کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے، جس میں ’ایک مضبوط اور متحرک تجارتی پالیسی قائم کرنے کی بات کی گئی ہے، جو سرمایہ کاری اور پیداوار کو فروغ دے، ملک کے صنعتی اور ٹیکنالوجیکل فوائد کو بہتر بنائے اور اقتصادی اور قومی سلامتی کا دفاع کرے۔‘ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ کو اوول آفس میں واپسی پر اپنی اور شاہ سلمان کی جانب سے مبارکباد دی، سعودی رہنماؤں نے امریکی عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ٹرمپ نے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے لیے کام کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔2017 میں ٹرمپ کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال ہوا تھا، انہوں نے ریاض میں شاہ سلمان اور ولی عہد کے ساتھ متعدد تقریبات میں شرکت کی۔شاہ سلمان نے امریکی صدر کو سعودی عرب کے اعلٰی ترین اعزاز عبدالعزیز السعود سے نوازا تھا۔شاہ سلمان نے ٹرمپ کے لیے سرکاری عشائیے کا اہتمام کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے ضیافت سے قبل روایتی رقص میں حصہ لیا۔دونوں رہنماؤں نے انتہا پسند نظریات کے خلاف گلوبل سینٹر فار کامبیٹنگ ایکسٹرمسٹ آئیڈیولوجی قائم کیا۔ جو انتہا پسندی کی وجوہات سے نمٹنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے ایک وسیع تر اقدام کا حصہ ہے۔