مملکت کا 94 واں قومی دن ، جاریہ سال بیروزگاری بھی کم ترین سطح پر پہنچ گئی : محمد بن سلمان
ریاض: حالیہ چند برسوں میں سعودی عرب نے اقتصادی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اس کا اعتراف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور متعدد بین الاقوامی اداروں کی رپورٹوں میں ہوتا ہے۔آج سعودی عرب 94 واں قومی دن منا رہا ہے، اور اس کی معیشت ایک اہم مرحلے کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ مملکت سعودی ویژن 2030 کے اہم اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔ اگرچہ عالمی معیشت کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے، مملکت کی معیشت پر ان کے اثرات محدود ہیں۔ یہ ساختی اور اقتصادی اصلاحات پر مسلسل کام کے نتیجے میں معیشت کی مضبوطی اور پائیداری کی وجہ سے ہے جو سعودی ویژن 2030 کے آغاز کے بعد شروع ہوا۔موجودہ حکومت کے دور میں، سعودی عرب نے اندرونی اور بیرونی طور پر تمام شعبوں میں بے مثال قدم اٹھائے ہیں۔ مملکت نے اپنی سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی پوزیشن کی بنیاد رکھی، اور عالمی معیشت میں اپنا بااثر کردار قائم کیا۔ صنعتی اصلاحات کیں، جس نے اسے دنیا کی 20 مضبوط ترین معیشتوں میں شامل کیا ہے۔رواں ماہ شوریٰ کونسل کے نویں اجلاس کے دوران اپنے شاہی خطاب میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ مملکت میں بے روزگاری 2024 میں اپنی کم ترین تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔ولیعہد نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی درجہ بندی کے اشاریوں میں بہتری کے حصول کیلئے مستقل پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم جدیدیت کی راہوں پر گامزن ہیں، لیکن ہم اپنی اقدار اور شناخت کے بارے میں محتاط ہیں۔خطاب میں ولیعہد نے نشاندہی کی کہ اس عظیم سفر کے دوران ملک نے بہت سی بنیادی کامیابیاں حاصل کیں۔ اس کی مثال غیر تیل کے شعبوں میں حقیقی جی ڈی پی کا حصول ہے جن کا معیشت میں (50%) حصہ رہا۔مرد اور خواتین شہریوں میں بیروزگاری کم سے کم ریکارڈ کی گئی۔ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں اس کی سب سے کم تاریخی سطح (7.6%) تھی، جبکہ 2017 میں اس کی شرح (12.8%) تھی۔انہوں نے کہاکہ شہریوں میں گھر کی ملکیت کا تناسب 2016 میں (47÷) سے بڑھ کر (63÷) سے زیادہ ہو گیا۔سیاحت کے میدان میں، کامیابیاں ہدف سے پہلے حاصل ہوگئیں۔ 2019 میں 2030 تک 100 ملین سیاحوں کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 109 ملین سیاحوں تک پہنچ چکی ہے۔ سعودی عرب سب سے زیادہ مسابقتی ممالک میں سولہویں مقام پر آ گیا ہے۔قدرتی وسائل کی تلاش کے ساتھ، مملکت دنیا میں قدرتی وسائل کے سب سے بڑے ذخیرے میں سے ایک بن گئی ہے۔ملک نے قابل تجدید توانائی کے میدان میں بھی اچھا مقام حاصل کر لیا ہے اور وہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اس میں سب سے زیادہ فعال کھلاڑیوں میں سے ایک بن گیا ہے۔قومی دن کی تقریبات محمد بن سلمان نے کہا کہ مملکت آج اپنی کامیابیوں اور وڑن کے نتیجے میں عالمی مقام حاصل کر رہی ہے جس نے اسے بڑی کمپنیوں کیلئے اولین منزلوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔
جن میں سب سے اہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کیلئے دفتر کا قیام ہے۔یہ ملک اب کھیلوں، سرمایہ کاری اور متعدد بین الاقوامی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پہ دیکھا جارہا ہے۔اس نے ایکسپو 2030 کی میزبانی حاصل کی اور 2034 میں ورلڈ کپ کے انعقاد کیلئے آج تیاری کر رہا ہے۔سال کی سب سے نمایاں اقتصادی کامیابیاںسال کے دوران ملک کی معیشت میں سب سے نمایاں کامیابیاں درج ذیل تھیں۔ سعودی عرب اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ، جس کے ذریعے مملکت چینی سیاحوں کیلئے ایک اہم سیاحتی مقام بن جاتی ہے۔لوسیڈ گروپ نے شاہ عبداللہ اقتصادی شہر میں الیکٹرک کاروں کی تیاری کیلئے سہولت کا افتتاح کیا۔ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اور ہنڈائی موٹر کمپنی کے درمیان مملکت میں کاروں کی تیاری کیلئے ایک انتہائی خودکار فیکٹری کا قیام۔ تقریباً دو بلین ریال کی مالیت کے ساتھ مملکت میں ٹائر فیکٹری قائم کرنے کیلئے مشترکہ منصوبے پر دستخط کرنا۔- سعودی عرب نے ریاض میں ایکسپو 2030 کی میزبانی جیت لی۔بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی طرف سے جاری کردہ 2023 آئی سی ٹی ڈیولپمنٹ انڈیکس میں مملکت نے جی 20 ممالک میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ سعودی عرب نے 2026 میں گلوبل سپلائی چین فورم کی میزبانی جیت لی۔ مشرقی صوبے میں تیل اور قدرتی گیس کی نئی دریافتوں کا اعلان۔ عسیر کے علاقے میں ابہا ویلی پروجیکٹ کو تیار کرنے کیلئے کمپنی کا آغاز کرنا۔ نئے ابہا بین الاقوامی ہوائی اڈے کیلئے عمومی منصوبہ شروع کرنا۔سال 2023 کیلئے بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے لحاظ سے مملکت اقوام متحدہ کی سیاحت کی فہرست میں سرفہرست ہے۔ نیوم نے خلیج عقبہ کے ساحل پر واقع سیاحتی مقام تریم اور جمور کا اعلان کیا۔ سعودی عرب نے 2023-2027 کے سیشن کیلئے یونیسکو کی ایگزیکٹو کونسل کی رکنیت حاصل کر لی۔ نوجوانوں کیلئے مصنوعی ذہانت کے مقابلے میں تمغے جیتنے والی دنیا میں پہلی مملکت بن گئی۔