سعودی عرب کیساتھ پرامن تعلقات کیلئے اسرائیل مسلسل کوشاں

,

   

اسرائیل۔فلسطین اور اسرائیل۔عرب دشمنی کے خاتمے کی راہ ہموار کرنے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کا زور

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے کے قیام اور ایران کی جارحانہ عزائم کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ دونوں مقاصدایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔اتوار کو اسرائیلی میڈیا ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نتن یاہو نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بہت بڑی سفارتی پیش رفت ہو گااور انہیں توقع ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے اسرائیل کے باقی عرب دنیا کے ساتھ تعلقات بدل جائیں گے اور اس کے نتیجے میں اسرائیل۔فلسطینی نہیں بلکہ اسرائیل۔عرب دشمنی کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی حیثیت میں ایک تاریخی تبدیلی کا نقطہ آغاز ہوگا۔نتن یاہو نے کہا کہ عرب دنیا ایرانی خطرے کی شدت کو تسلیم کرتی ہے اور مشترکہ دشمن عرب دنیا کو اسرائیل کے قریب لے آیا ہے۔امریکہ کے زیر اہتمام ابراہیم معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراقش کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد سے اسرائیل اس کا دائرہ کار مزید ممالک تک پھیلانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔اسرائیلی اعلیٰ حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ہی حتمی کامیابی ہو گی اور یہ خطے میں امن کے قیام کے لیے اہم ثابت ہوگا۔اسرائیلی حکام نے خطے کے لیے ایران کے خطرے کو بشمول اس کے جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل، یمن، لبنان، عراق اور شام جیسے ممالک میں ملیشیاؤں کو مسلح کرنا اور مالی امداد کے ذریعے مداخلت جیسے اقدامات کو عرب ممالک اور اسرائیل کے لیے مشترکہ خطرہ قرار دیا۔تاہم سعودی عرب نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کسی بھی قسم کے امن معاہدہ یا ڈیل کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام پیشگی شرط ہوگی۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ہم نے مسلسل کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنا ایک ایسی چیز ہے جو خطے کے مفاد میں ہے۔ تاہم، حقیقی امن اور استحکام صرف فلسطینیوں کو امید دلانے اور فلسطینیوں کو وقار دینے کے ذریعے ممکن ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے فلسطینیوں کو ترجیحی بنیادوں پر ایک ریاست کا درجہ دینا ضروری ہے۔