سعودی معیشت میں مغربی ریستورانوں کے باعث غیر معمولی ترقی

,

   

ریاض : خشک صحرائی خطوں والی عرب بادشاہت سعودی عرب کا جدید طرز کا اوپن ایئر مال ’دی زون‘ نہ صرف ملکی معیشت کو غیر معمولی ترقی دے رہا ہے بلکہ اس کے گہرے اثرات قدامت پسند مقامی معاشرے اور طرز زندگی پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔عرب دنیا کے صحراؤں کی رومانوی راتوں کا ذکر یوں تو قصے کہانیوں اور ناولوں میں پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے لیکن جب سے سعودی عرب میں مغربی طرز کے ریستوراں اور کیفے کھلنا شروع ہوئے ہیں، تب سے اس روایتی قدامت پسند معاشرے میں جدید طرز زندگی میں عوامی دلچسپی غیر معمولی حد تک بڑھتی نظر آ رہی ہے۔ اس کی ایک مثال عالمی شہرت یافتہ شیف ڈیوڈ برک کا سعودی عرب میں کھلنے والا ریستوراں بھی ہے۔ اگست کے اوائل میں ڈیوڈ برک نے ریاض میں اپنے ریستوراں کا آغاز کیا۔ یہ سعودی عرب میں برک کا دوسرا ریستوراں ہے۔ افتتاح کے بعد سے یہ ہر وقت سینکڑوں سعودی مردوں اور خواتین سے بھرا رہتا ہے، جو اس مشہور شیف کے طرح طرح کے کھانوں اور پھلوں کے رس سے بنے ‘موکٹیل‘ سے لیکر عرب اور مغربی پاپ موسیقی کا امتزاج پیش کرنے والے ڈی جیز سے بھی خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔موسم گرما میں سعودی عرب میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ اس ملک کا زیادہ تر رقبہ ریگستانی اور چٹانی علاقوں پر مشتمل ہے۔ زیادہ تر سعودی باشندے گرمیوں میں اپنے ملک سے باہر چلے جاتے تھے اور کسی پرفضا سیاحتی مقام کا انتخاب کر کے اپنی تعطیلات وہاں گزراتے تھے۔ تاہم جب سے ڈیوڈ برک کے بزنس سمیت کئی مغربی طرز کے ریستوراں سعودی عرب کے مشہور اوپن ایئر مال’دی زون‘ میں شائقین کی دلچسپی کا سبب بنے ہیں، تب سے گرمیوں کی شامیں اور راتیں سعودی باشندے اب زیادہ تر انہی جگہوں پر گزارتے ہیں۔