ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ غزہ اور رفح کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ریاض میں موجود امریکی وزیر خاجہ کے ساتھ اس موضوع پر دونوں ملکوں اعلیٰ سفارتکاروں کے درمیان یہ دوسری بار تبادلہ خیال ہے۔ پیر کو وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ غزہ کی پٹی اور رفح شہر کی صورتحال کو گفتگو کا موضوع بنایا۔ اس موقع پر غزہ میں فوری جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیا۔سعودی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں غزہ میں خوراک اور امدادی سامان کی فوری کوششوں پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ چین کے دورہ کے بعد عالمی اقتصادی فورم کی کانفرنس کا بھی حصہ بنے۔ تاہم پیر سے ان کا اسرائیلی کی غزہ میں جنگ کے تناظر میں مشرق وسطی کے ایک آور دورے کا آغاز ہو گیا ہے۔ ان کے مشرق وسطی کے دورہ کا پہلا مرحلہ سعودی عرب سے شروع ہوا ہے جہاں ان کی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ملاقات ہوئی اور خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق بلنکن خلیجی ممالک اور یورپ کے متعدد ہم منصبوں سے ریاض میں ملاقات کر چکے ہیں۔ وہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کے ایجنڈے پر بھی بات کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں تقریبا 7 ماہ بمباری کرکے جو تباہی مچائی ہے اس سے غزہ میں 37 ملین ٹن ملبے کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ جنہیں اٹھانے کیلئے 14 سال لگ سکتے ہیں۔ بلا شبہ تعمیر نو کیلئے اسرائیل کی مچائی اس تباہی کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت یو گی۔امریکی اہلکار کے مطابق وزیر خارجہ بلنکن اپنے دورہ مشرق وسطی میں پانچ عرب ممالک یعنی قطر، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک اور ملاقات کریں گے تاکہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی میں طرز حکمرانی پر بات چیت کی جا سکے۔