دمشق۔ 8 ستمبر (ایجنسیز) سعودی امدادی ادارے کے ایس ریلیف کے سوپروائزر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے ملک شام میں 16 جامع انسانی منصوبوں کا آغاز کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ اعلیٰ سطحی سعودی وفد بھی موجود تھا۔ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ شامی عوام کا ساتھ دیا ہے ، تنازعہ سے پہلے، تنازعہ کے دوران اور اب اصلاحات کے مرحلے میں بھی سعودی ہمسایہ ملک کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نئے منصوبے صحت، خوراک، تعلیم، پانی و صفائی، خواتین و بچوں کی فلاح اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر مرکوز ہیں تاکہ شام کے عوام امداد پر انحصار سے نکل کر بحالی اور ترقی کی طرف بڑھ سکیں۔ اہم منصوبوں میں 17 مرکزی اسپتالوں کو جدید طبی سہولیات فراہم کرنا، 454 ڈائیلیسس مشینیں دینا، 1,220 سعودی ماہر ڈاکٹروں کی خدمات فراہم کرنا اور 1.28 لاکھ گھنٹے رضاکارانہ کام شامل ہیں۔ خوراک و زرعی بحالی پروگرام کے تحت آٹھ صوبوں میں 33 سرکاری بیکریوں کی بحالی اورکسانوں کو بیج، آلات اور تربیت دی جائے گی۔34 اسکولوں کی مرمت اور انہیں شمسی توانائی سے لیس جدید تعلیمی اداروں میں تبدیل کیا جائے گا۔ مزید چھ منصوبے پانی و صفائی کے لیے شروع کیے گئے ہیں جن سے تین لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوں گے۔ یتیموں کے لیے بسمہ ہوپ پروگرام اور خواتین کی معاشی بااختیاری کے لیے 400 نگہداشت کرنے والی خواتین کو درزی کی تربیت دی جائے گی۔ تقریب میں ہنگامی راحت بھی شامل تھا، جس میں ایمبولینسیں، ملبہ ہٹانے کی مشینری، عارضی رہائش کٹس اور خوراک کی تقسیم شامل ہیں۔ شامی وزیر برائے آفات و ہنگامی انتظام رائد الصالح نے سعودی امداد کو شام کے لیے نجات دہندہ قراردیا اور کہا کہ یہ تعاون شام کے مستقبل کی تعمیر میں بنیادی ستون ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی کے ان منصوبوں سے ملک شام میں نہ صرف راحت کے کاموں میں تیزی آئے گی بلکہ شام کو ترقی کے راہ پر اپنی منزل کی سمت تیزی سے دوڑنے کا موقع بھی میسر آئے گا۔