واشنگٹن ۔ 11 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کی وزارت امورخارجہ کے ایک اعلیٰ سطحی عہدیدار نے اتوار کے روز ایک انٹرویو کے دوران کسی سسپنس فلم کی کہانی کی طرح یہ بیان دیا کہ سعودی حکومت کو مقتول صحافی جمال خشوگی کی نعش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے کہ وہ کہاں گئی، کیسے گئی اور کیوں گئی۔ یاد رہیکہ گذشتہ سال 2 اکٹوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارتخانہ میں جمال خشوگی کو قتل کرکے اس کی نعش ضائع کردی گئی تھی تاہم نعش کی باقیات کا حصول ہنوز باقی ہے۔ سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ خشوگی کا قتل سعودی عہدیداروں نے انجام دیا جبکہ ایسا کرنا ان کے (عہدیداروں) اختیارات میں شامل نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جرم کا ارتکاب کیا۔ اسی سلسلہ میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم جب ان سے ’’فیس دی نیشن‘‘ کے عنوان سے چلنے والے پروگرام میں جمال خشوگی کی نعش کی باقیات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور یہ بھی کہا کہ اس کیس کے ذمہ دار پبلک پراسیکیوٹر نے ترکی سے اس سلسلہ میں شواہد اور ثبوت طلب کئے ہیں لیکن ترکی کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ لوگ بھی نعش کی باقیات کے بارے میں کیوں نہیں بتارہے ہیں جس پر عادل الجبیر نے کہا کہ تحقیقات ہنوز جاری ہیں۔ عادل الجبیر نے یہ بھی کہا کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کا بھی خشوگی قتل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اس قتل کو حکومت کی سرپرستی میں انجام نہیں دیا گیا۔