امریکی مشن کیلئے اپنی زندگیوں کو خطرہ میں ڈالنے والے افغانوں کو دوبارہ آباد کرنے کا عزم
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی حکومت کی جانب سے متعدد ممالک پر نئی ویزا پابندیاں عائد کرنے کیلئے سفری پابندیوں کی فہرستوں کا مسودہ تیار کرنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی مشن کی مدد کیلئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے افغانوں کو دوبارہ آباد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ایک حالیہ نیوز بریفنگ میں محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اعتراف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ 20 جنوری کو جاری ہونے والے صدارتی حکم نامے کے تحت اپنی ویزا پالیسیوں کا وسیع پیمانے پر سیکیورٹی جائزہ لے رہی ہے ۔تاہم ٹیمی بروس نے اس دعوے کی تردید کی کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جنہیں ویزے کے اجرا کی مکمل معطلی کا سامنا ہے ، انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایسی کوئی فہرست نہیں ہے جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ ویزا پالیسیوں کی جانچ اور امریکی سلامتی کو بڑھانے کی جاری کوششوں کے حصے کے طور پر ایک جائزہ لیا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے کہ ویزوں کے معاملے سے نمٹ کر امریکہ کو زیادہ محفوظ رکھنے کیلئے کیا چیز مدد گار ثابت ہوسکتی ہے اور ملک میں کس کو جانے کی اجازت ہے۔ٹیمی بروس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیویارک ٹائمز، رائٹرز اور دیگر ابلاغی اداروں کی ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے گزشتہ دور کی طرح سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے ، جس سے افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک متاثر ہوں گے ۔اندرونی بات چیت میں افغانستان پر ممکنہ سفری پابندی اور پاکستان پر نئی ویزا پابندیوں کا اشارہ دیا گیا اور دونوں ممالک کو مبینہ طور پر 43 ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا جو سیکیورٹی خطرات کا شکار ہیں۔امریکی ویزا پالیسیوں سے متعلق غیر یقینی صورتحال نے دوبارہ آبادکاری کے منتظر افغانوں، خاص طور پر پاکستان، قطر اور دیگر ممالک میں پھنسے ہوئے افراد میں تشویش پیدا کردی ہے ۔دوبارہ آبادکاری کے منتظر بہت سے افغان، جن میں منظور شدہ کیسز بھی شامل ہیں، ٹرمپ کے جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر سے متاثر ہوئے ہیں، جس نے پناہ گزینوں کے تمام پروگرام کم از کم 3 ماہ کیلئے معطل کردیئے تھے ۔ٹیمی بروس نے امریکی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ امریکہ کی مدد کرنے والے افغانوں کو آباد کرے گی۔افغان پناہ گزینوں کے ساتھ کام کرنے والے ایڈوکیسی گروپوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی پالیسی میں تبدیلیوں سے دوبارہ آبادکاری کی کوششوں میں مزید تاخیر یا پابندی لگ سکتی ہے ۔اسلام آباد کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کیے جانے کے بعد بہت سے افغانوں، خاص طور پر پاکستان میں مقیم افراد کو ملک بدری کے خطرے کا سامنا ہے ۔ البانیہ کو افغانوں کی عارضی پناہ گاہ قرار دینے والا معاہدہ مارچ میں ختم ہونے والا ہے ۔