سفیان کا والدہ کے ساتھ جشن ، عوام نے خوب پسند کیا

   


دوحہ ۔ قطر کے الثمامہ اسٹیڈیم میں مراقش، پرتگال کو شکست دے کر کسی بھی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی اور عرب ٹیم بن گئی ہے۔ مراقش شمالی افریقہ کا مسلم اکثریتی ملک ہے اور اس کی جیت پر عرب دنیا میں بھی اس وقت جشن کا سماں دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس جشن کی جھلک سوشل میڈیا پر بھی نظرآرہی ہے۔کھیلوں پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی نے ایک تصویر ٹویٹ کی جس میں مراقش کے کھلاڑی زمین پر سجدہ ریز ہوکر جیت کا جشن منا رہے ہیں۔ جرمن فٹ بال میسوت اوزل نے مراقش کی جیت کو براعظم افریقہ اور مسلم دنیا کے لیے ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اچھا لگا دیکھ کر کہ جدید فٹ بال میں ایک دیو مالائی کہانی ممکن ہے۔ مراقش کی جیت پرگراؤنڈ میں بیٹھے افراد بھی خوشی سے جھومتے رہے اور عرب دنیا سے محبت کا اظہار کرتے رہے۔ میچ جیتنے کے بعد اشرف حکیمی ایک بار پھر میدان میں بیٹھی اپنی والدہ کی طرف بھاگتے ہوئے نظر آئے اور جا کر ان کا پیار لیا۔مراقش کی جیت کے بعد ان کے کھلاڑی سفیان بوفال اپنی والدہ کو گراؤنڈ میں لے آئے اور ان کے ساتھ والہانہ انداز میں ناچتے ہوئے جیت کا جشن منایا، جسے صارفین نے بہت پسند کیا۔ ٹام فرینکلن نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں سفیان بوفال کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی والدہ سے بھرپور محبت ہے۔