سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو نیوکلیر معاہدہ ختم ہوگا

   

ایران اپنے قومی مفادات کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار، وزیر خارجہ کا سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

تہران۔ 20 ستمبر (ایجنسیز) ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلہ پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی نیوکلیر ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔ سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔ یاد رہے کہ 2015ء کے نیوکلیر معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائرکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرہ میں دکھائی دیتا ہے۔

ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد
نیویارک۔20؍ستمبر ( ایجنسیز ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ گزشتہ روز سلامتی کونسل میں ایران پر 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت اقتصادی پابندیوں میں نرمی سے متعلق قرارداد پیش کی گئی تاہم یہ قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ اجلاس میں 4 ممالک نے ایران پر نئی پابندیاں روکنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 9 ممالک نے پابندیوں میں نرمی کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ 2 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ پاکستان، چین، روس اور الجزائر نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔