نیویارک : اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے سعودی عرب پر ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے حالیہ حملوں کی مذمت کی ہے۔ سکیورٹی کونسل نے اپنے بیان میں امید ظاہر کی کہ یمن کے حوثی باغی ماہ رمضان میں جنگ بندی کے اعلان پر عملدر آمد کریں گے۔اس کے علاوہ سکیورٹی کونسل نے بین الاقوامی قوانین بالخصوص شہریوں اور شہری املاک کی حفاظت سے متعلق قوانین پر زور دیتے ہوئے ان کی پابندی کا مطالبہ کیا۔ حوثی باغیوں نے 20 مارچ اور 25 مارچ کو سعودی آئل تنصیبات پر حملے کئے تھے۔ 20 مارچ بروز اتوار جدہ میں آرامکو کی پٹرولیم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں محدود پیمانے پر آگ لگ گئی تھی جس پر قابو پا لیا گیا۔اس سے قبل عرب اتحاد نے بحیرہ احمر سے 106 بارود سے بھری ہوئی کشتیوں کو پکڑا جو کہ حدیدہ بندرگاہ کے قریب سے سعودی عرب اور یمنی املاک پر حملوں کیلئے استعمال کی جانی تھی۔دوسری جانب عالمی سلامتی کونسل نے پیر کو ایک اخباری بیان میں یمن میں دو ماہ کیلئے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ جنگ بندی قابل تجدید ہے اور اس کا اعلان یمن کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرونڈبرگ نے جمعہ کو کیا تھا۔ سلامتی کونسل نے یمن کے حوالے سے منعقد اجلاس کے بعد بیان میں تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی سے حاصل ہونے والے موقع کا فائدہ اٹھائیں اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے ساتھ مل کر کام کریں۔ اس طرح جامع فائر بندی، جامع سیاسی تصفیے اور علاقائی استحکام کی بہتری کی جانب قابل ذکر پیشرفت ہو سکے گی۔ سلامتی کونسل نے ریاض میں یمنی فریقوں کے بیچ مشاورت کیلئے خلیج تعاون کونسل کے منصوبے کا بھی خیرم مقدم کیا۔ ادھر یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی نے ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے زیر سرپرستی منعقد ہونے والی ’یمنی مشاورت‘ میں حوثی جماعت کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے یمن کی صورت حال کا جائزہ لینے اور مستقبل پر نظر کرنے کے سلسلے میں اس مشاورت کو ایک ’’اہم حقیقی موقع‘‘ قرار دیا۔