سلمان رشدی کو منصوبہ بندی سے نشانہ بنایاگیا: امریکی استغاثہ

,

   

ملزم ہادی مطر کی ضمانت مسترد ، عدالت میں سفید ماسک اور ہتھکڑی کے ساتھ پیشی

نیویارک : برطانوی مصنف سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے ملزم نے ارادہ قتل اور حملہ کرنے کے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ امریکی استغاثہ نے اسے منصوبہ بندی کے تحت ’سوچا سمجھا ‘ جرم قرار دیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہفتہ کو ملزم ہادی مطر کے وکیل نے مغربی نیو یارک میں پیشی کے دوران ان کی جانب سے درخواست داخل کی ۔ ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ سیاہ اور سفید رنگ کے جمپ سوٹ میں ملبوس تھا اور چہرے پر سفید ماسک لگا رکھا تھا، جبکہ ان کو ہتھکڑی لگی ہوئی تھی۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی جیسن شمٹ کے یہ بتانے کے بعد کہ ہادی مطر نے جان بوجھ کر ایسے اقدامات اٹھائے جس سے وہ سلمان رشدی کو نقصان پہنچا سکیں، جج نے ان کی ضمانت مسترد کر دی ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے تقریب کا پیشگی پاس حاصل کیا تھا اور ایک روز قبل ہی جعلی آئی ڈی کے ساتھ پہنچ گیا تھا ۔ جیسن شمٹ کے مطابق ’سلمان رشدی کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ ہدف بنایا گیا۔‘ہادی مطر کے وکیل نتھانیئل بارون نے شکایت کی کہ ’حکام نے ان کے موکل کو جج کے سامنے لانے میں بہت زیادہ وقت لیا ۔ آئین یہ حق دیتا ہے کہ ملزم کو جرم ثابت ہونے تک معصوم سمجھا جائے۔‘واضح رہے کہ 24 سالہ ہادی مطر پر الزام ہے کہ انہوں نے جمعہ کو سلمان رشدی پر شیتوقوا انسٹیٹیوٹ میں حملہ کیا تھا ۔ ان کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے جمعہ کو بتایا تھا کہ سلمان رشدی کے جگر، ہاتھ کے اعصاب اور آنکھ کو نقصان پہنچا ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں ۔ ان کی زخمی آنکھ ضائع ہونے کا بھی امکان ہے۔ تاہم مصنف آتش تاثیر نے ہفتہ کو ٰایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’سلمان رشدی کو وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا ہے اور وہ بات کر رہے ہیں۔ اینڈریو وائلی نے بھی مزید تفصیلات بتائے بغیر اس بات کی تصدیق کی ہے۔