حکومت اور پارٹی میں موثر نمائندگی، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ کا خطاب
حیدرآباد۔ 15 جون (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے سماجی انصاف کو یقینی بنانے پسماندہ طبقات میں اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ مہیش کمار گوڑ او بی سی طبقات کی جدوجہد کے عنوان سے شائع شدہ کتاب کی رسم اجراء انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آچکا ہے کہ پسماندہ طبقات سیاسی حدود سے بالاتر ہوکر متحد ہو جائیں تاکہ سیاست اور سماج کے دیگر شعبہ جات میں اپنا مستحقہ حق حاصل کرسکیں۔ مہیش کمار گوڑ نے بی سی طبقات کے حقوق کیلئے جدوجہد کا ذکر کیا اور کہا کہ کئی شخصیتوں کے رول کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ بی سی طبقات کو طویل عرصہ تک صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ بی سی طبقات انصاف اور اپنی نمائندگی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔ صدر پردیش کانگریس نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کابینہ میں بی سی، ایس سی اور ایس ٹی طبقات کو 55 فیصد نمائندگی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقات کو شامل کیا جائے تو پردیش کانگریس کمیٹی میں کمزور طبقات کی مجموعی نمائندگی 68 فیصد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نائب صدور اور جنرل سکریٹریز کے عہدوں پر کمزور طبقات اور اقلیتوں کو موثر نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی سماجی انصاف کی فراہمی کے عہد پر قائم ہیں۔ تلنگانہ میں طبقاتی سروے کے انعقاد کے بعد مرکزی حکومت نے قومی سطح پر ذات پات پر مبنی مردم شماری کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔ ذات پات پر مبنی مردم شماری میں تلنگانہ نے ملک کیلئے رول ماڈل کا کام کیا ہے۔ ریونت ریڈی کی قیادت میں شفافیت اور سائنٹیفک انداز میں طبقاتی سروے کا اہتمام کیا گیا۔ راہول گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا میں سماجی انصاف کا نعرہ دیا اور انہوں نے ریاستوں اور قومی سطح پر طبقاتی مردم شماری کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر کانگریس ملکارجن کھرگے، راہول گاندھی اور کانگریس کے 450 قائدین نے قومی سطح پر طبقاتی سروے کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کے کاماریڈی ڈکلریشن کے مطابق ریاست میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تعلیم، روزگار اور سرکاری اداروں میں نمائندگی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ او سی طبقہ سے تعلق کے باوجود چیف منسٹر ریونت ریڈی نے طبقاتی سروے کا اہتمام کیا۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ پسماندہ طبقات کی جدوجہد کارگر ثابت ہوگی اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ رکن پارلیمنٹ ایٹالا راجیندر اور رکن کونسل ڈی شراون موجود تھے۔ 1