سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد اور مالیگاؤں بم دھماکوں میں ہندو تنظیم کے ملوث ہونے کا ٹھوس ثبوت

, ,

   

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ وکاش نارائن رائے کا سنسنی خیز انکشاف، سیمی کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں، این آئی اے کو تحقیقات کی منتقلی کے بعد صورتحال تبدیل، وائر کو پولیس عہدیدار کا خصوصی انٹرویو وائرل

حیدرآباد۔ 3 اگست (سیاست نیوز) ملک میں سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد، مالیگاؤں اور اجمیر شریف بم دھماکوں کے ذمہ داروں کے بارے میں عدلیہ کے فیصلے زعفرانی دہشت گردوں کے حق میں آئے ہیں لیکن سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکہ کی تحقیقات کرنے والی SIT کے سربراہ وکاش نارائن رائے آئی پی ایس نے انکشاف کیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس سمیت دیگر بم دھماکوں کے لئے ہندو دہشت گرد تنظیمیں ذمہ دار تھیں اور تحقیقات میں ٹھوس ثبوت حاصل ہوئے تھے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ وکاش نارائن رائے جو ہریانہ کے سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس بھی ہیں ان کا ’’وائر‘‘ کو دیا گیا انٹرویو وائرل ہوا جس میں انہوں نے بم دھماکوں کے ذمہ دار ہندو تنظیموں کی نشاندہی کی ہے۔ وکاش نارائن رائے نے بتایا کہ فروری 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکہ ہوا اور ہریانہ کے پانی پتھ میں یہ واقعہ پیش آیا۔ انہیں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا اور ان کے ساتھ تقریباً 7 دیگر عہدیداروں کی ٹیم تحقیقات میں شامل تھی۔ ان کے مطابق دہلی سے پانی پتھ آنے والی ٹرین کے دو کمپارٹمنٹس میں دھماکو مادہ کے سبب آگ بھڑک اٹھی تھی۔ تحقیقاتی عہدیدار کے مطابق ایک کمپارٹمنٹ میں سوٹ کیس میں دھماکو مادہ دستیاب ہوا جو پتہ نہیں تھا۔ تحقیقات میں اندور کی اس دکان کا پتہ چلایا گیا جہاں سے یہ اٹاچی خریدی گئی تھی۔ رگھونندن اٹاچی اسٹور کے دو ملازمین سے تفتیش کی گئی جن میں ایک ہندو اور ایک مسلمان شامل تھے۔ انہوں نے اٹاچی خریدنے والے افراد کے اسکیچ کی تیاری میں پولیس سے تعاون کیا۔ ایک کیلو میٹر کے حدود میں دھماکو اشیاء کی تیاری میں استعمال شدہ اشیاء کا پتہ چلایا۔ وکاش نارائن رائے نے کہا کہ ابتداء میں پاکستان اور سیمی کے ملوث ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا جو غلط ثابت ہوا اور ہندو تنظیموں کے ملوث ہونے کا ٹھوس ثبوت برآمد ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ اندور کی مقامی پولیس نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔ ایس آئی ٹی کو سنیل جوشی کی زیر قیادت ہندو تنظیم کے ملوث ہونے کا ثبوت ملا اور سنیل جوشی کے دو ساتھیوں کے بارے میں پتہ چلا لیکن آج تک دونوں ساتھی لاپتہ ہیں۔ عہدیدار کے مطابق سنیل جوشی کا تعلق آر ایس ایس سے تھا اور اس کے قتل کے بعد تحقیقات کے کئی پہلو اجاگر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں حیدرآباد میں مکہ مسجد اور اجمیر شریف میں بھی دھماکے ہوئے۔ مکہ مسجد دھماکہ میں شبہ کی بنیاد پر جن افراد کو ابتداء میں حراست میں لے کر بنگلورو میں نارکو ٹسٹ کیا گیا وہ بوگس تھا۔ وکاش نارائن رائے کے مطابق سی بی آئی بم دھماکوں کی تحقیقات کی نگرانی کررہی تھی، تحقیقاتی ٹیموں کے مشترکہ اجلاس میں بھی یہ ثابت ہوا کہ یہ کارستانی ہندو تنظیموں کی ہے۔ تحقیقات کے مرحلہ میں اسیمانند کا نام بھی منظر عام پر آیا۔ 2008 میں ایس آئی ٹی نے کئی مقامات پر دھاوے کئے۔ 2009 میں دھماکہ کے بعض کیسیس سی بی آئی کے حوالے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کے علاوہ سیمی کے ملوث ہونے کے بارے میں تفصیلی جانچ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 2008 میں مالیگاؤں بم دھماکہ کی جانچ کرنے والے مہاراشٹرا اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے نے ملاقات میں بتایا تھا کہ مالیگاؤں میں دھماکہ کے مقام پر پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی موٹر سائیکل دستیاب ہوئی ہے۔ ہیمنت کرکرے نے کرنل پروہت اور اسیمانند کے ناموں کا بھی انکشاف کیا تھا۔ آئندہ 10 تا 15 دنوں میں مزید ٹھوس شواہد ملنے کا امکان تھا لیکن چند دن بعد ہی ممبئی دہشت گرد حملہ میں وہ شہید ہوگئے۔ وکاش نارائن رائے نے بتایا کہ 2010 میں تمام بم دھماکوں کی تحقیقات این آئی اے کے سپرد کردی گئی جس میں سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات میں ان کی ٹیم نے ہندو گروپس کے ملوث ہونے کا ٹھوس ثبوت اکٹھا کیا تھا اور تمام تحقیقات ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر کی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیمی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ وزارت داخلہ کے عہدیداروں کا بھی تاثر تھا کہ بم دھماکہ پاکستان کی کارستانی ہوسکتی ہے۔ وکاش نارائن رائے نے قومی ٹی وی چیانل کی جانب سے ان کے انٹرویو کی ریکارڈنگ کا ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے انٹرویو میں سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ میں ہندو تنظیم کے ملوث ہونے کی بات کہی تھی۔ رات میں جب انٹرویو ٹیلی کاسٹ کیا گیا تو انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ چیانل نے ان کا انٹرویو بلاک کردیا اور تحقیقات میں شامل ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے منسوب کرتے ہوئے سیمی کو ذمہ دار قرار دیا۔ خاتون عہدیدار کے انٹرویو کے بعض حصوں کو غلط ملط کرتے ہوئے نیوز چیانل نے سیمی کو دھماکہ کے لئے ذمہ دار بتایا جس کے بعد وکاش نارائن رائے نے سوشیل میڈیا اور مختلف چیانلس کو انٹرویو دیتے ہوئے حقائق پیش کئے۔ ایک سوال کے جواب میں نارائن رائے نے بتایا کہ این آئی اے کو تحقیقات منتقل کئے جانے کے بعد وہ ڈپیوٹیشن پر ہریانہ سے منتقل ہوگئے اور تحقیقات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیمنت کرکرے ایک قابل اور غیر جانبدار عہدیدار تھے اور ان کی تحقیقات پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔ 1