سمیع کو ورلڈ کپ ٹیم میں ہونا چاہئے

   


نئی دہلی۔ سابق ہندوستانی کرکٹر مدن لال نے آئندہ آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 15 رکنی اسکواڈ میں محمد سمیع کو شامل نہ کرنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ تجربہ کار ہندوستانی فاسٹ بولر محمد سمیع ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہے لیکن وہ اسٹینڈ بائی کے طور پر آسٹریلیا جائیں گے۔ پچھلے سال کیٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد وہ ہندوستان کی ٹی 20 اسکیم سے باہر ہیں تاہم ایشیا کپ 2022 میں ٹیم کے خراب کارکردگی کے بعد انہیں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی سیریز کے لیے ٹیم میں واپس بلا لیا گیا ہے۔ مدن لال نے مشورہ دیا کہ محمد سمیع کو ٹی 20 ورلڈ کپ اسکواڈ میں لیا جانا چاہیے تھا کیونکہ آسٹریلیا کے حالات ان کی مدد کرنے والے ہیں۔ وہ ( محمد سمیع) آپ کا بڑا میچ بولر ہے اور آسٹریلیا میں وہ واقعی اہم ہو سکتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ وہ 15 رکنی اسکواڈ میں کیوں نہیں ہے۔ وہ ایک ایسا بولر ہے جو پہلے تین اوورز میں آپ کو وکٹ دلا سکتا ہے۔ مدن لال نے آئی اے این ایس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے۔ محمد سمیع نے 2013 میں اپنا بین الاقوامی ڈیبیو کرنے کے بعد ہندوستان کے لیے صرف 17ٹی 20 کھیلے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ دیکھیں اگر آپ ٹورنمنٹ جیتنا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک اچھے بولنگ شعبہکی ضرورت ہے۔ چاہے آپ کی ٹیم 180 رنز بنائے لیکن آپ کے پاس اس کا دفاع کرنے کے لیے اچھی بولنگ نہیں ہے۔ انھوں نے (ہندوستان) آسٹریلیا کے لیے تین اسپنرز منتخب کیے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ اسپنرز وہاں سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک اچھے دن یا بہتر وکٹ پر وہ کارآمد ہو سکتے ہیں لیکن پورے ٹورنمنٹ کے لیے یہ درست فیصلہ نہیں ہے ۔ آپ کو آسٹریلیا میں ایک مضبوط فاسٹ بولنگ شعبہ کی ضرورت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ جسپریت بمراہ اور ہرشل پٹیل ٹیم میں واپس آئے ہیں۔ ان کی فٹنس پر آئندہ سیریز میں بھی نظر رکھی جائے گی۔ ارشدیپ سنگھ اچھی طرح سیکھ رہے ہیں، بھووی بھی ساتھ ہیں لیکن ہندوستان کو محمد سمیع کو ٹیم میں شامل کرنا چاہیے تھا۔ تجربہ کار بولر اور وہاں کے حالات ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ ہندوستان کے بیٹنگ آرڈر اورکے ایل راہول کی فارم کے بارے میں مزید پوچھا گیا تو1983 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن نے کہا وہ ٹھیک ہوں گے اور واپسی کر سکتے ہیں، مجھے یقین ہے۔ ویراٹ کوہلی بھی جدوجہد کر رہے تھے لیکن انہوں نے ٹھوس واپسی کی اور راہول بھی ایک اچھے بیٹر ہیں اور ہندوستان کے حق میں چیزیں بدل سکتے ہیں۔ میں ہندوستان کے بیٹنگ آرڈر کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہوں۔ وہ سب ٹھیک ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان کو سری لنکا سے سیکھنا چاہیے جیسا کہ اس نے ایشیا کپ کے فائنل میں کھیلا تھا۔ 50 پر پانچ وکٹیں گنوانے کے باوجود وہ لڑتے رہے اور آخر میں ایک اچھا مجموعہ بنایا۔