سنبھل تشدد: جامع مسجد کمیٹی کے صدر ایڈوکیٹ ظفر علی گرفتار

,

   

سنبھل: اتر پردیش کے سنبھل میں پیش آئے تشدد کے معاملے میں پولیس نے جامع مسجد کمیٹی کے صدر ایڈوکیٹ ظفر علی کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق ایڈوکیٹ ظفر علی کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب تشدد کے معاملے میں جامع مسجد کمیٹی کے صدر سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ میڈیا کے مطابق 19 نومبر کو جامع مسجد کے اندر ایڈوکیٹ کمیشن کے پہلے سروے کے دوران ایڈوکیٹ ظفر علی سروے ٹیم کے ساتھ موجود تھے۔ اسی طرح 24 نومبر کو ہونے والے دوسرے سروے کے دوران بھی وہ ٹیم کے ساتھ مسجد میں موجود رہے۔ تاہم جب سروے کے دوران بھیڑ جمع ہونے لگی تو ظفر علی ٹیم کو مسجد کے اندر چھوڑ کر باہر چلے گئے اور بھیڑ میں شامل افراد سے گفتگو کی۔اسی گفتگو کو لے کر ایس آئی ٹی (خصوصی تفتیشی ٹیم) نے ان سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ظفر علی نے بھیڑ سے کیا بات چیت کی تھی اور آیا ان کا کوئی کردار تشدد میں رہا ہے یا نہیں۔واضح رہے کہ 24 نومبر کو عدالت کے حکم پر جامع مسجد میں سروے کیا جا رہا تھا اسی دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں 3 افراد کی موت ہو گئی تھی۔ واقعے کے بعد سے معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کر رہی ہے۔ادھر جامع مسجد کی رنگائی اور تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔ مسجد کے مغربی حصے کی بیرونی دیواروں پر جنگی سطح پر پینٹنگ کی جا رہی ہے اور دہلی سے لائی گئی ایل ای ڈی فوکس لائٹس بھی نصب کی گئی ہیں۔گزشتہ دنوں ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاکو ہدایت دی تھی کہ وہ مسجد کے اسٹرکچر کو نقصان پہنچائے بغیر آرائش کا کام مکمل کرے۔ جامع مسجد کمیٹی کے صدر ایڈوکیٹ ظفر علی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد میں ہرے رنگ سمیت تمام رنگ پہلے جیسے ہی رکھے جا رہے ہیں جبکہ ہندو فریق نے انتظامیہ سے زعفرانی یا سفید رنگ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔