سنبھل: اترپردیش کا سنبھل ضلع بدستور سرخیوں میں ہے۔ آج جمعہ کے موقع پر نماز جمعہ سے عین قبل امن و امان میں خلل ڈالنے کے مقصد سے ایک شدت پسند شخص نے جامع مسجد سنبھل میں داخل ہونے کی کوشش کی اور مسجد کے سامنے پوجا کرنے کا ناپاک منصوبہ بھی بنایا تھا جسے پولیس نے ناکام کردیا۔ شدت پسند نوجوان کی شناخت اجے شرما کے طور پر کی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھگوا گمچھا اوڑھے ایک شخص جو پیشانی پر تلک لگائے ہوئے تھا اس نے نماز جمعہ سے قبل تقریباً دیڑھ بجے اچانک تاریخی جامع مسجد کی جانب بڑھا اور پوجا کرنے کی کوشش کی تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے اسے روکا جس کے بعد اس نے مسجد کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس اہلکاروں نے اسے وہاں سے ہٹا دیا۔ پولیس نے اس کے ناپاک منصوبوں کو کامیاب ہونے نہیں دیا۔ اس دوران وہ پرسکون انداز میں میڈیا والوں سے بات بھی کرتا رہا ۔بعد میں ا س شرپسند کو پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔ تاہم آخری اطلاع ملنے تک پولیس نے اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شریش چندرا نے کہا کہ نوجوان ذہنی طور پر معذور ہے اور اسے حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ پولیس رویہ پر سوال اٹھائے جارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ شرانگیزی کرکے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرنے والے شخص کے ساتھ انتہائی نرم رویہ رکھا گیا اور اسے پرسکون انداز میں میڈیا سے بات کرنے اور نفرت پھیلانے کی اجازت کیوں دی گئی؟
آج جمعہ کی نماز سے قبل پولیس تاریخی جامع مسجد سنبھل کے اطراف سخت سیکوریٹی انتخابات کئے تھے۔ سنبھل میں پرتشدد واقعات کے بعد سے گزشتہ دو جمعہ کے دوران حالات پرامن رہے۔گذشتہ ماہ جامع مسجد کے سروے کے خلاف مسلمانوں نے زبردست احتجاج کیا تھا، اس دوران فائرنگ میں متعدد مسلم نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے۔ قبل ازیں کچھ شدت پسندوں نے مندر کو توڑ کر جامع مسجد تعمیر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقامی عدالت میں عرضی داخل کی تھی جس کے بعد عدالت نے سروے کا حکم دیا تھا۔