سنبھل کے محمد زبیر کے کولڈ اسٹوریج پر بلڈوزر کارروائی

   

یوگی حکومت نے1978 فسادات کی فائل دوبارہ کھول دی
سنبھل (اتر پردیش)۔ 9 اکٹوبر (ایجنسیز) یو پی کے ضلع سنبھل میں مقامی انتظامیہ نے محمد زبیر کے اویس کولڈ اسٹوریج پر بلڈوزر چلا دیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ کارروائی ایکسچینج ایریا آفس سے منظور شدہ نقشہ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کی گئی ہے۔ محمد زبیرکو 1978 کے فرقہ وارانہ فسادات کے ملزم رہ چکے ہیں۔ ان کے کولڈ اسٹوریج کو غیر مجاز تعمیرات کے زمرے میں رکھا گیا۔ایس ڈی ایم وکاس چندرا اور ایکسچینج ایریا کی ٹیم نے پولیس فورس کے ساتھ مل کر سنبھل۔انوپ شہر روڈ پر واقع اویس کولڈ اسٹوریج کو منہدم کر دیا۔ کارروائی کے دوران پولیس کی بھاری جمعیت تعینات تھی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زبیر نے 45 فٹ کے لازمی فاصلے کے بجائے صرف 35 فٹ کی جگہ چھوڑ کر باونڈری وال تعمیر کی تھی۔ اس کے علاوہ نقشے کے خلاف جا کر کولڈ اسٹوریج کے اندر دو منزلہ عمارت اور ایک شیڈ بھی تعمیر کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے حال ہی میں اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ سنبھل میں 1947 سے اب تک فسادات میں 209 ہندو مارے جا چکے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے الزام لگایا تھا کہ ماضی میں ہونے والی تحقیقات میں ہندوؤں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا، اسی لیے حکومت نے اب 1978 کے فرقہ وارانہ فسادات کی فائل کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے۔29 مارچ 1978 کو سنبھل میں آتش زنی اور پرتشدد واقعات ہوئے تھے جن میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ یوگی حکومت کے بیان کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس پرانی فائل کو ازسرِ نو کھول کر تحقیقات کا عمل شروع کر دیا ہے۔ایس ڈی ایم وکاس چندرا نے میڈیا کو بتایا کہ کارروائی اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن کی دفعہ 10 کے تحت کی گئی ہے۔ ایکسچینج ایریا کے جونیئر انجینئر سچن کمار نے 18 جولائی 2025 کو غیر قانونی تعمیرات کی رپورٹ پیش کی تھی۔ رپورٹ کے بعد ایس ڈی ایم نے 23 ستمبر 2025 کو انہدامی کارروائی کا حکم جاری کیا۔ چہارشنبہ کو موقع پر موجود ٹیم نے نقشے کے خلاف تعمیر شدہ دو منزلہ عمارت کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا جبکہ دوسری عمارت کو ہیمر مشین سے توڑا گیا۔ کارروائی کے دوران پولیس نے علاقے کو سیل کر کے امن و امان برقرار رکھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی یوگی حکومت کی ’’بلڈوزر پالیسی‘‘ کے تحت غیر قانونی تعمیرات کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے۔ انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ آئندہ دنوں میں ایسے مزید کیسز پر بھی سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔