کیپ ٹاؤن ۔4 فروری (سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی افریقہ کے سابق کپتان آنجہانی ہنسی کرونئے کے بدعنوانی مقدمہ میں بیس سال کے طویل عرصے بعد اہم پیشرفت ہوئی ہے جس کے مطابق مبینہ سٹہ باز 52 سالہ بزنس مین سنجیو چاؤلہ کی ہندوستان حوالگی کا فیصلہ کرلیا گیا جہاں اسے بدعنوانیوں کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔واضح رہے کہ بدعنوانی کا الزام ثابت ہونے پر تاحیات پابندی کے شکار ہنسی کرونئے نے 2000ء میں سٹے باز سے رقم لینے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے اسی سال کے آغاز میں ڈربن کے ایک ہوٹل کے باہر سنجیو چاؤلہ سے پہلی بار ملاقات کی تھی۔ ہندوستانی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس ہنسی کرونئے اورسنجیو چاؤلہ کے درمیان میچز فکسڈ کرنے سے متعلق گفتگو کی ریکارڈنگ موجود ہے۔ سنجیو چاؤلہ پر الزام عائدکیا گیا تھا کہ اس نے ہنسی کرونئے اور سٹہ باز کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا اوروہ 1996ء سے لندن میں مقیم تھا لیکن اب اسے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے ہندوستان واپس بھیجا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق سنجیو چاؤلہ نے گزشتہ چار برس کے دوران ہندوستان حوالگی کے فیصلے کیخلاف جنگ لڑی لیکن اب اسے کورٹ آف اپیل کے فیصلے کے تحت ہندوستان واپسی کا حکم دیا گیا ہے اور اس حوالے سے دہلی پولیس کی جلد لندن آمد متوقع ہے جہاں سے سنجیو چاؤلہ کو حراست میں لے کر 20 فروری کو ہندوستان لے جایا جائے گا جسے 2016 میں گرفتاری کے بعد دہلی جیل میں جان کے خطرے کے پیش نظر لندن میں قید رکھا گیا جہاں اس کی اہلیہ اور دو بچے بھی مقیم ہیں۔