حیدرآباد: ہندوستانی تہذیب و تمدن ساری دنیا میں مشہور ہے۔ یہاں ہر مذہب کو ماننے مل جل رہتا ہے۔ یہاں ہر ایک کو مذہبی آزادی ہے۔ یہاں ہر کوئی جو چاہے پہن سکتا ہے۔ یہاں مسلمان ہوکر بھی ہندو کے رواج کے مطابق اپنے آپ کو سنوارنے کی اجازت ہے۔ ایک ایسی گنگا جمنا تہذیب کی مثال مغربی بنگال کی رکن پارلیمنٹ نصرت روحی جہاں میں نظر آتا ہے۔ اس تعلق سے ہندوستان کی مشہور شخصیت ڈاکٹر رام پنیانی نے نصرت روحی جہاں کے تعلق سے لکھتے ہیں کہ ”نصرت جہاں پہلی بار لوک سبھا رکن بنی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں نکھیل جین سے شادی رچائی ہیں۔ ان کی شادی کے چرچے لوگوں کی زبان عام بن گئے۔ اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ جب وہ پارلیمنٹ میں رکن پارلیمان کی حیثیت سے حلف لینے پہنچی تو وہ مانگ میں سندور لگائے اور منگل سوتر پہنی ہوئی تھی۔ جن لوگوں کو مسلم لڑکی کو سندور اور منگل سوتر پہننے پر حیرت ہوئی ہے وہ یہ نہیں جانتے کہ بھارت ایک ملی جلی تہذیب والا ملک ہے۔“
ڈاکٹر پنیانی مزید لکھتے ہیں کہ نصرت جہاں کی شادی غیر مسلم شخص سے ہونیپر دیوبند کے ایک مولانا نے یہ کہہ دیا کہ قرآن مجید کے مطابق ایک مسلم لڑکی کی شادی غیر مسلم سے نہیں ہوسکتی۔ اس کے جواب میں نصرت جہاں نے ٹوئٹر پر کہاکہ میں ایک ہندوستانی لڑکی ہوں جو دھرم، ذات او رنسلی اونچ نیچ سے دور دور ہوں۔ میں مسلمان بنی رہوں گی کسی کو اس پر نکتہ چینی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ میں کیا پہنتی ہوں۔ عقیدہ کپڑوں سے بالاتر ہے۔ عقیدہ کا تعلق ایمان سے ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ جہاں تک منگل سوتر، بندی اور ساڑی کا سوال ہے یہ سب ہندوستانی تہذیب ہے۔ جو لوگ یہ پہنتے ہیں ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ چیزیں کسی پر زبردستی چسپاں کرنا غلط بات ہے۔ صدیوں سے اس ملک میں ہندو مسلمان ایک ساتھ رہتے ہیں وہ ایک دوسرے کی تہذیب کو اپناتے ہیں۔ ڈاکٹر پنیانی لکھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کے تہوار مل جل کر منائے جانے کی روایت ہے۔ نصرت جہاں کو جو کرنا تھا یا جو پہننا تھا پہن لیا اس کے تعلق ہمیں پریشان ہونے یا حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔ کچھ دنوں پہلے دنگل فلم سے بالی ووڈمیں داخلہ لینے والی اداکارہ زائرہ وسیم سرخیوں میں رہی ہیں۔ یہ خبر تھی کہ وہ فلموں سے کنارہ کشی اختیارکررہی ہیں۔ کیوں کہ فلمیں ان کے مذہب میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ انہیں فلموں میں کام کرنا ہے یا نہیں اس کا صحیح جواب وہی دے سکتی ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بالی ووڈ میں کئی مسلم اداکارائیں ہیں۔ ا س طرح جہاں ایک نصرت جہاں جیسے لوگوں کی اس لئے تعریف کی جارہی ہے کیونکہ وہ اپنے ملک کو سب سے بڑا مانتی ہیں۔ او روہیں زائرہ وسیم پر اس لئے تنقید کی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے مذہبی رکاوٹ کی وجہ سے فلمیں چھوڑدیں۔ ڈاکٹر رام پنیانی مزید لکھتے ہیں کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب مذہب کی تعلیمات کو سمجھیں اور وقت کے حساب سے چلیں۔ ہمیں آج کے دور میں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ پیار کرنے والوں کو کوئی ڈرنہ ستائے او رہر کوئی اپنی پسند کی زندگی گذار سکتا ہے۔