دبئی۔5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) پی ایس ایل فور میں لاہور قلندرز کے لیگ اسپنر سندیپ لمیچھانے اولین نیپالی ٹی ٹوئنٹی گلوبل آئیکن بن گئے ہیں جنہوں نے دنیا بھر کی لیگز میں اپنی اہمیت کو منوا لیا ہے۔ والدین کی جانب سے پڑھائی پر توجہ کی ہدایت کے بعد ان سے دو سے تین سال کا وقت لینے والے 18 سالہ نوجوان کیلئے کامیابی کا سفر آسان نہیں رہا جنہوں نے اکیڈمی میں تربیت کیلئے اپنی شادی شدہ بہن کے گھر میں قیام کے دوران یومیہ چھ سے سات گھنٹے تک مشق کر کے خود کو ایک موثر لیگ اسپنر کے طور پر ابھارا اور آج انہیں دنیا بھر کی لیگز میں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے جس میں پی ایس ایل بھی شامل ہو گئی ہے۔ 2016 میں انڈر19ورلڈ کپ کے دوران 14وکٹیں لینے والے سندیپ لمیچھانے کا خیال ہے کہ ان کی کامیابی نے نیپال میں والدین کو یہ حوصلہ بخشا ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹوں کو کرکٹ کھیلنے دیں۔ ان کے ساتھ کھیلنے والے ایک لڑکے کی والدہ نے ایک مرتبہ ان سے کہا تھا کہ کرکٹ کھلا کر میرے بیٹے کی زندگی برباد مت کرو لیکن اب وہی خاتون اپنے بیٹے کی ان کے ساتھ کھیلنے کیلئے حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔سندیپ لمیچھانے کے مطابق ان کے ملک میں کرکٹ سے بے پناہ محبت کے باوجود اس پر سرمایہ کاری نہیں کی جاتی اور یہ ماحول کسی اور ملک میں ہوتا تو نوجوان کرکٹ ہی چھوڑ جاتے۔