سنٹرل الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا سخت نوٹ لیا

   

سرکاری ملازمین ، تنظیموں کے نمائندوں کو وجہ نمائی نوٹس کی اجرائی۔ کانگریس کی شکایت کا اثر
حیدرآباد۔ گریجویٹ کونسل انتخابات کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے باوجود چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے دیئے گئے تیقنات اور وعدوں کے اعلانات رائے دہندوں گریجویٹس، سرکاری ملازمین اور ٹیچرس پر اثر انداز ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ٹی این جی اوز کے صدر کو وجہ نمائی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کیوں نہ کارروائی کی جائے وجہ طلب کی ۔ واضح رہے کہ 9 مارچ کو چیف منسٹر سے ملاقات کے بعد سرکاری ملازمین تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے سرکاری ملازمین اور ٹیچرس کو 29 فیصد فٹمنٹ دینے اور وظیفہ پر سبکدوشی کی حد عمر میں تین سال کا اضافہ کرتے ہوئے 61 سال تک بڑھانے ، ہیڈ ماسٹرس کو ترقی دینے سے اتفاق کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اخبارات میں شائع ہوئی خبروں کی کلپنگ اور ٹیلی ویژن چیانلس پر نشر ہوئی ویڈیوز کو کانگریس پارٹی نے دہلی میں سنٹرل الیکشن کمیشن اور حیدرآباد میں چیف الیکٹورل آفیسر سے شکایت کی۔ سنٹرل الیکشن کمیشن کی ہدایت دونوں گریجویٹ حلقوں کے ریٹرننگ آفیسرس کو وجہ نمائی نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں اندرون 24 گھنٹے اپنی دستخطوں کے ساتھ تحریری طور پر جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹی این جی اوز کے سابق صدر کے رویندر ریڈی موجودہ صدر ایم راجندر ، سکریٹریٹ ایمپلائز یونین کے صدر نریندر راؤ، ٹی جی او کے صدر و سکریٹری پی آر ٹی یو کے صدر و سکریٹری کو بھی وجہ نمائی نوٹس جاری کی گئی ہے۔ ایمپلائیز یونین کے چند ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ہم نے چیف منسٹر سے ملاقات نہیں کی۔ چند لوگوں کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر سے متواتر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں ، چند لوگ ملاقات کرنے کا اعتراف کررہے ہیں لیکن ایم راجندر کا میڈیا سے خطاب کرنے کا ویڈیو ملاقات کا ثبوت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چیف منسٹر نے انہیں تیقن دیا ہے۔ اس مسئلہ پر الیکشن کمیشن کے قطعی فیصلہ پر سرکاری ملازمین اور سیاسی جماعتوں کے قادئین کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔