سنٹرل وسٹا پراجکٹ کو سپریم کورٹ میں 2-1 سے منظوری

   

نئی دہلی : دہلی کے انڈیا گیٹ کے قریب نئے پارلیمنٹ کامپلکس کی تعمیر آگے بڑھائی جاسکتی ہے، سپریم کورٹ نے آج یہ فیصلہ سنایا جو ان عرضیوں پر سامنے آیا جن کے ذریعہ سنٹرل وسٹا پراجکٹ کے جواز کو اجازت ناموں اور منظوریوں کے معاملوں میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت کی تین ججوں کی بنچ نے اکثریتی فیصلہ میں کہا : ’’ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیکہ جو کلیرنس دیئے گئے، ان میں کوئی نقص نہیں ہے اور اراضی کے استعمال میں تبدیلی پر بھی کوئی مضائقہ نہیں‘‘۔ نئی پارلیمنٹ بلڈنگ 20 ہزار کروڑ روپئے والے سنٹرل وسٹا پراجکٹ کا مرکزی حصہ ہے۔ اس پراجکٹ کے تحت راشٹرپتی بھون سے قومی دارالحکومت کے قلب میں واقع انڈیاگیٹ تک 4 کیلو میٹر کی پٹی میں واقع سرکاری عمارتوں کی تعمیر اور تزئین کی جانی ہے۔ اس پراجکٹ کے خلاف پانچ عرضیاں دائر کی گئی تھیں، جس میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے زمین کے استعمال کو تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن، ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کرنے وغیرہ کو چیلنج کیا گیا تھا ۔عدالت نے طویل سماعت کے بعد گذشتہ سال 5 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ اس دوران عدالت نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دیدی لیکن فیصلہ آنے تک موجودہ ڈھانچے میں کسی قسم کی چھیڑچھاڑ کرنے سے روک دیا تھا۔جسٹس کھانولکر نے گزشتہ 7دسمبر کو معاملے کی حتمی یکسوئی نہ ہونے کے باوجود تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے تعلق سے گہری ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سالسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا تھا ’’ کوئی روک نہیں ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں ‘‘۔