حیدرآباد ۔18۔ فروری (سیاست نیوز) سنٹرل وقف کونسل کے ارکان نے آج صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ محمد سلیم سے ملاقات کی اور ریاست میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ ، ترقی اور ناجائز قبضوں کی برخواستگی پر تبادلہ خیال کیا۔ سنٹرل وقف کونسل کے ارکان ٹی نوشاد ، منوری بیگم ، درخشاں بیگم اور حنیف علی کے علاوہ ریاستی وقف بورڈ کے ارکان مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی اور مرزا انوار بیگ اجلاس میں شریک تھے۔ صدرنشین وقف بورڈ نے بتایا کہ تلنگانہ میں 33929 نوٹیفائیڈ وقف جائیدادیں ہیں جن کے تحت 77538 ایکر اراضی موجود ہے۔ اراضی کے زیادہ تر حصہ پر غیر مجاذ قابضین ہیں اور وقف بورڈ، وقف ایکٹ کے تحت قبضوں کی برخواستگی کے اقدامات کر رہا ہے۔ سیکشن 54 کے تحت نوٹس کے علاوہ کریمنل کیسس درج کئے جارہے ہیں۔ وقف اراضیات کے رجسٹریشن منسوخ کرانے کی مساعی جاری ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ سنٹرل وقف کونسل کی ہدایت دی تکمیل کرتے ہوئے تلنگانہ وقف بورڈ نے اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائیز کرنے کا کام مکمل کرلیا ہے ۔ مرکز کی جانب سے قومی ترقیاتی اسکیم کے تحت وقف ریکارڈ کو کمپیوٹرائیز کرنے کے کام کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرے مرحلہ کا کام تیزی سے جاری ہے ۔ محمد سلیم نے بتایا کہ مختلف عدالتوں میں 2892 مقدمات زیر التواء ہے۔ بورڈ نے جائیدادوں کے تحفظ کے لئے سینئر ایڈوکیٹس کی خدمات حاصل کی ہیں۔ محمد سلیم نے ریاستی وقف بورڈ کے مالی تعاون کی درخواست کی ۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوںکی ترقی اور اسکولس و ہاسپٹلس کی تعمیر کے لئے سنٹرل وقف کونسل بلا سودی قرض فراہم کرے گا ۔ وقف بورڈ میں کسی بھی بے قاعدگی کی صورت میں متعلقہ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ تلنگانہ وقف بورڈ نے جائیدادوں کی ترقی کے لئے مرکزی حکومت سے فنڈس فراہم کرنے سنٹرل وقف کونسل سے مطالبہ کیا ۔ محمد سلیم نے وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لئے پولیس اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کی مدد حاصل کرنے کا ذکر کیا اور کہا کہ تلنگانہ حکومت اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا مکمل تعاون حاصل ہے ۔ وقف بورڈ کے رکن مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی ، نے کہا کہ متولی کو پبلک سروینٹ تصور نہ کیا جائے اور وقف جائیداد کے روز مرہ انتظامات میں متولیوں سے تعاون کیا جانا چاہئے ۔ منشائے وقف کے مطابق اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں متولیوں سے تعاون کیا جائے ۔ سنٹرل وقف کونسل کے ارکان نے تلنگانہ وقف بورڈ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔