سنگاریڈی شر انگیزی واقعہ ، 2 مسلم نوجوانوں کیخلاف مقدمہ درج

,

   

مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے والے اشرار کیخلاف کوئی کارروائی نہیں

حیدرآباد : /23 جنوری (سیاست نیوز) ضلع سنگاریڈی کے دولت آباد میں اضطراب آمیز سکون ہے جہاں کل رات جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دولت آباد میں سخت چوکسی اختیار کرلی گئی ہے اور پولیس کے اعلیٰ عہدیدار دولت آباد میں کیمپ کئے ہوئے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ آج اس سلسلہ میں دو مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں عدالتی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اکثریتی فرقہ کے اشرار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جنہوں نے مسلمانوں کی گاڑیوں دوکانات اور ایک جے سی بی کو نقصان پہنچایا۔ پولیس کی موجودگی میں اشرار کے ننگے ناچ سے دولت آباد کا علاقہ شمالی ہند ریاستوں کا منظر پیش کررہا تھا ۔ آج دولت آباد میں مقامی ہندو اور مسلمانوں نے کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کو دولت آباد آنے سے روک دیا ۔ جبکہ صرف دولت آباد ہی کے مقامی افراد نے امن کیلئے آپس میں بات چیت کی اور یہ طئے کیا کہ کوئی باہر کا شخص بات چیت یا پھر مصالحت کیلئے قبول نہیں کیا جائے گا ۔ کل رات جلوس پر جوتا پھینکنے کا الزام لگاتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔ کل رات ہی پولیس نے متاثرین کو دولت آباد سے پولیس کی نگرانی میں دوسرے مقامات کو منتقل کردیا تھا اور آج قدیر کے فرزندوں کو حراست میں لے لیا گیا ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق دولت آباد فساد ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تو نہیں چونکہ جس مکان کو نشانہ بنایا گیا اور جن دو بھائیوں کے خلاف پولیس نے کارراوئی کی ان کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں سے وہ نشانہ پر تھے اور بابری مسجد کے حق میں پوسٹ کیا تھا ۔ اس کے علاوہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب ماجد علی کے مکان پر حملہ کیا گیا تو ماجد علی کو بچانے والے مقامی ہندو نوجوان تھے جو جلوس کا حصہ تھے ۔ جبکہ ماجد علی اور ان کے فرزند اور بیوی پر حملہ کرنے والے غیر مقامی اشرار تھے جو دولت آباد کے ہندو مسلم اتحاد کیلئے خطرہ ثابت ہوگئے ۔ آخری منٹوں میں یہ اشرار کس طرح دولت آباد پہنچے اور جلوس میں شامل ہوئے ؟ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کے ذریعہ وائرل ہونے کے بعد بھی اتنے کم عرصہ یعنی منٹوں میں ماجد کے مکان پہنچنا ناممکن ہے ۔ ماجد جس مکان میں کرایہ پر ہے وہ قدیر کا مکان ہے اور قدیر کے لڑکوں کے سبب مکان کو نشانہ پر رکھا گیا تھا اور پہلے املاک کو نشانہ بنایا گیا ۔ دولت آباد کے مقامی ہندو اور مسلمانوں نے اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے نہیں دیا اور وہ اس مسئلہ کا پرامن حل چاہتے ہیں اور اس میں پولیس کا رول اہم ثابت ہوگا ۔ دوسری طرف اشرار کی جانب سے دولت آباد کے ماحول کو مزید بگاڑنے کی سازش رچی جارہی ہے ۔ کل رات اشرار کی حرکت اور جلوس میں شریک افراد کے یہاں پالیتھن پیاکٹس میں پٹرول دیکھا گیا اور منظم انداز سے انہوں نے اقلیتوں کی دوکانات اور املاک کو نشانہ بنایا ۔ دولت آباد کے حالات کو مکمل کنٹرول کرنا اور مقامی عوام کے بھائی چارہ کو برقرار رکھنا اب حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ع

دولت آباد میں کمسن مسلم بچہ کا جذبہ ایمانی
دولت آباد میں کل رات ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی میں کمسن مسلم بچہ کی ایمانی حرارت قابل تعریف رہی جو اس کی تربیت کو اجاگر کرتی ہے ۔ اس 5 سالہ کمسن پر جوتا پھینکنے کا الزام لگاتے ہوئے اشرار اس کے مکان میں گھس گئے اور جھنڈ کا جھنڈ اس کے والدین پر ٹوٹ پڑا ۔ بچہ کو سیڑھیوں سے گھسیٹتے ہوئے مکان کے باہر لایا گیا ۔اس کی والدہ چیخ و پکار کرتی رہی اور بچہ کے والد کو اشرار زدوکوب کررہے تھے اس خوفناک منظر کو بچہ دیکھ رہا تھا اور اشرار نے بچہ کے ساتھ مارپیٹ کی اور اس بچہ پر جے ایس آر کا نعرہ لگانے پر زور دیا ۔ جب بچہ نے انکار کیا تو اشرار نے اس کو بھی زدوکوب کیا اور گھسیٹتے ہوئے لے گئے لیکن بچہ نے نعرہ نہیں لگایا اور متاثر کن جملہ کہا کہ ہمارے مولوی ڈانٹیں گے اشرار اس پر مزید مشتعل ہوگئے اور مارپیٹ کی ۔