سنگاریڈی میں دینی مدرسہ، مسجد اور درگاہ پر اشرار کا حملہ

   

قرآن پاک کی بے حرمتی، درگاہ میں آگ لگادی گئی ، مدرسہ کے بچوں پر مورتی کو نقصان پہنچانے کا الزام

حیدرآباد۔ 22 ۔ اپریل (سیاست نیوز)ضلع سنگا ریڈی میں آج حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب اشرار نے جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے دینی مدرسہ کو نقصان پہنچایا ۔ مدرسہ تعلیم القرآن اسلام پور اور مدرسہ کے احاطہ میں موجود مسجد کے علاوہ علاقہ میں موجود درگاہ حضرت غریب شاہ ولیؒ کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے درگاہ شریف میں آگ لگادی گئی۔ سینکڑوں کی تعداد میں فرقہ پرست عناصر مدرسہ تعلیم القرآن پہنچے اور مسجد میں توڑ پھوڑ مچادی اور کلام پاک کی بے حرمتی کی گئی ۔ اس واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری جمعیت کو اسلام پور جنارم منڈل میں تعینات کردیا گیا۔ مدرسہ کے ذمہ داروں اور کمیٹی کی جانب سے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ضلع سپرنٹنڈنٹ سے بات چیت کی گئی ۔ایس پی کی جانب سے برقراری امن کی اپیل اور اشرار کے خلاف کارروائی کا کمیٹی کو یقین دلایا گیا ۔ منارم منڈل کے اسلام پور میں واقع مدرسہ تعلیم القرآن کے طلبہ کو موسم گرما کے سبب شام وقت کھیلنے کیلئے چھوڑا جاتا ہے ۔ اشرار نے کل ان کا راستہ روک لیا اور علاقہ میں زیر تعمیر مندر کی مورتی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے کمسن طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کی، جب مدرسہ کے اساتذہ کو اس بات کا علم ہوا تو وہ بچوں سے تفصیلات دریافت کیلئے پہنچ، اشرار نے بدسلوکی کی اور انتباہ دیتے ہوئے مدرسہ کے طلبہ اور اساتذہ کو رات بھر باندھ کر رکھا اور ان کے ساتھ نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہو ئے مار پیٹ کرتے رہے اور آج شام سینکڑوں کی تعداد میں گاؤں کا گاؤں مدرسہ پر ٹوٹ پڑا۔ اس واقعہ کی اطلاع کے بعد ضلع سنگا ریڈی اور میدک کے مسلمانوں میں شدید بے چینی اور برہمی پیدا ہوگئی۔ تاہم پولیس نے کسی بھی مسلم قائد کو اسلام پور جانے کی اجازت نہیں دی۔ ا س واقعہ کی اطلاع کے ساتھ ہی جنارم کے علاوہ نرسا پور، پٹن چیرو ، سنگا ریڈی ، جوگی پیٹ ، دولت آباد ، بالا نگر، آئی ڈی پی ایل کے علاقوں میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی ۔ اس علاقہ میں ایک اور قدیم دینی درسگاہ مدرسہ عربیہ سیوا نگر بھی موجود اور فرقہ پرست عناصر کیلئے یہ دینی درسگاہیں طویل عرصہ سے کھٹک رہی ہیں اور ضلع سنگا ریڈی میں فرقہ پرست عناصر کے حوصلے آئے دن بلند ہوتے جارہے ہیں ۔ اسلام پور سے قریب دولت آباد میں بھی ایک کمسن لڑ کے پر بے جا الزام لگاتے ہوئے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور ظہیر آباد کے علاقہ میں بھی ایسے فرقہ وارانہ واقعات پیش آچکے ہیں۔ پولیس اور حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے واقعات میں ملوث اشرار کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ع