سنیتا ولیمز کی زمین پر واپسی ناسا اور دنیا بھر میں مسرت

,

   

واشنگٹن: ہندوستانی نژاد خلا باز سنیتا ولیمز اور ان کے ساتھ ناسا کے دو اور ایک روسی آسٹروناٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر جون 2024ء سے پھنسے رہنے کے بعد آخرکار منگل کی شام زمین پر بحفاظت واپس ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی ناسا اور دنیا بھر میں مسرت کی لہر پیدا ہوگئی۔ وہ صرف ایک ہفتہ کے مشن پر گئے تھے لیکن بوئنگ کے اختراعی اسٹار لائنر کیپسول ناکام ہوجانے کے سبب انہیں زائد از 9 ماہ خلا میں گزارنا پڑا۔ اسٹارلائنر کی طرف سے سنیتا اور بیری ولمور کو بطور ٹسٹ پائلٹ اس مشن میں شامل کیا گیا تھا۔
دیگر دو خلابازوں میں امریکی نیکولس ہیگ اور روسی الیگزنڈر گوربونوف شامل ہیں۔

زمین پر واپس خلا بازوں کو صحت کے کئی مسائل کا
سامنا ہوگا:انڈین سوسائٹی آف ایرو اسپیس میڈیسن
جالندھر: انڈین سوسائٹی آف ایرو اسپیس میڈیسن کے ایگزیکٹیو ممبر ڈاکٹر نریش پروہت نے چہارشنبہ کو کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ خلابازوں کو مہینوں تک مائیکرو گریوٹی یا ’زیرو۔جی‘ میں رہنے کے بعد زمین پر واپس آنے پر صحت کے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ان میں ٹانگوں کا کاپننا، چکر آنا، متلی اور ہڈیوں کا کمزور ہونا شامل ہیں۔ایسوسی ایشن فار اسٹڈیز ان ایرو اسپیس میڈیسن کے پرنسپل تفتیش کار ڈاکٹر پروہت نے یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے انسان نظام شمسی میں مزید آگے بڑھتا ہے ، خلاء کی پراسرار گہرائیوں میں داخل ہوتا ہے ، مزید خطرات اور مضر اثرات سامنے آتے ہیں، جن کا سامنا خلابازوں کو زمین پر واپس آنے کے بعد کرنا پڑتا ہے ۔سنیتا ولیمز کو درپیش صحت کے چیلنجوں میں سے ایک ’چکن لیگس‘ ہیں۔انہوں نے کہاکہ چکن لیگس ایک ایسی اصطلاح ہے جو خلابازوں کے مسلز، خاص طور پر ان کی ٹانگوں کی خرابی اور کمزور حالت کو بیان کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہے ، جو کہ خلا جیسے مائیکرو گریوٹی ماحول میں طویل عرصہ گزارنے کے بعد، جب خلاباز زمین پر کھڑے ہوتے ہیں یا چیلنج کا سامنا نہیں کرتے ہیں مشن سے پہلے کی طرح مضبوط نہیں ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں توازن کے مسائل، تھکاوٹ، اور صحت یابی کے طویل دورانیے پیدا ہو سکتے ہیں۔
کیونکہ خلاباز اپنے پٹھوں اور ہڈیوں کی مضبوطی کو دوبارہ بنانے کیلئے جسمانی تھراپی سے گزرتے ہیں۔ڈاکٹر پروہت نے کہاکہ’طویل تنہائی اور غیر یقینی صورتحال خلابازوں میں تناؤ، اضطراب اور یہاں تک کہ ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے ۔ دماغی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے خلائی ایجنسیاں منظم معمولات، خاندان اور ماہرینِ نفسیات کے ساتھ طے شدہ رابطے ، اور تفریحی سرگرمیاں جیسے کہ فلمیں، موسیقی اور پڑھنے کو نافذ کرتی ہیں۔’ انھوں نے کہا کہ ان مسائل پر قابو پانے کیلئے خلابازوں کو ایک نئے موسمیاتی پروگرام سے گزرنا چاہیے جو خلابازوں کی جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے ۔