سوشل میڈیا کااستعمال ایک طاقت ہے،امانت ہے اور ضمیر کی آواز بن سکتا ہے
عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
اس وقت پالتو گودی میڈیا قلم فروش، بکاؤ، بے ضمیر، سرکاری جانب دار بنا ہوا ہیے۔بھگتوں کے ذریعہ پورے ملک میں پھیلا آئ ٹی سیل پوری قوت، ٹکنالوجی، وسائل افرادی قوت ، جوش وخروش اور اور ایک مقصد حاصل کرنے کے لیے کام میں جٹا ہوا ہے ۔ آج سوشل میڈیا کذب اور جھوٹے افتراء (پروپگنڈہ) کے مقابلے سچ کہنے کا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ یہ ایک امانت اور ضمیر کی عدالت ہے ۔اس وقت
آزاد اندھیرے ہیں، پابند اجالے ہیں
(1)آج سوشل میڈیا کا صحیح استعمال باطل کے نظام استبداد کے مقابلے میں ایک محتسب بن کر ابھرے گا۔ جھوٹ کا پول کھولنے میں مدد گاراور حق کا علم بردارہوگا۔گودی میڈیا کے مد مقابل ایک زبردست چیلنج بن کر ابھرے گا۔۔(2)مظلوموں کی درد انگیز خبریں، مآب لیچنگ، فسادات کی کیمرے میں قید تصویر یں ان کی بے گناہی کا ثبوت دیں گی۔
(3) آپ کے فون پر کی بورڈ پر انگلی کےایک اشارے پر مفت اور فوراً ہے بہت مفید اور ضروری معلومات۔بس علم نافع کی تلاش مقصد ہو۔
(4)بات پہنچانے( مواصلات) کے بے شمار ذرائع میں سے سریع الحرکت اور بلا خرچ، سب کی مٹھی میں ہر وقت موجود ہے سوشل میڈیا۔
(5)دعوت و تبلیغ کا بہترین ذریعہ اور پیغامبر ہے۔ تعلقات بنا کر کم وقت میں اپنی بات پہنچانے اور اصلاح پر ابھارنے ذہن سازی کرنے، رائے عامہ بنانے کا معروف طریقہ بھی ہے۔
(6) یہ بات باون تولے پاؤ رتی سچ ہے کہ اس کا صحیح استعمال آپ کی شناخت بناتا اور اپ کی ایک پہچان بنا دیتا ہے۔ مفید یا مضر۔
اس سےانسانی برادری تک موثر ترسیلات ،ویڈیوز پہونچیں گےتو دل نرم ہوں گے۔
(7)آپ کی ایک غلط ترسیل دلوں میں نفرت اور اسلام سے دوری و بغض کا سبب بھی بن سکتی ہے۔اور مسلمانو ں کی غلط تصویر بھی پیش کر سکتی ہے۔ اسی طرح بکاؤ میڈیا کو چٹپٹا مسالہ بھی فراہم کرسکتی ہے۔
لمحوں نے خطا کی تھی
صدیوں نے سزا پائی
(8)بےمقصد، بے ہودہ، فحش ناچ گانے، لطیفے،ٹک ٹاک، سطحی باتیں، مذاق،غیر مہذب ویڈیوز اور جھوٹی خبریں پھیلانا خود کا اور دوسروں کا وقت ضائع کرنااور اپنے آپ کو مشکوک بناناہے۔ اس سے بچیئے۔
(9)کسی کی ترسیل پر بھونڈی تنقیص ،غیر شائستہ تنقید سے پہلے اچھی طرح اپنی رائے
ماور اظہار کے لہجے کو پرکھ لیجیے۔
تنقید لغزشوں پہ ضروری تو ہے مگر
لیکن رہئے خیال کہ لہجہ برا نہ ہو
دلائل، مثبت رویہ اور اصلاح ذات کو اصل بنیاد بنائیے۔
مایوسی، کم حوصلگی، ڈپریشن، کے بجائے عزم وحوصلہ، جرات اور پر امیدی کو مشعل راہ بنائیے۔(10)شوشل میڈیا کا بھرپور استعمال حق کی ترجمانی، حق کی طرف داری ،عدل وانصاف، سیاسی شعور، ملّی بیداری، صالح فکر و نظر، اخلاقی قدروں کو رواج دینے، تعلیمی مسابقت پرابھارنے،صحت وتندرستی کے اصول اپنانے، جاگنے اور جگانے،اظہار حق اور خیر پر ابھارنے اور منکر سے روکنے کا ذریعہ بنیں۔
آپ کا واٹس ایپ گروپ,ٹوئیٹر، فیس بک، پرائیویٹ نیوز پورٹل، یوٹیوب چینل ،انسٹاگرام،ٹیلیگرام پر راہنمایانہ ،(لیڈنگ)اور قائدانہ رول ادا کرسکے گا۔ اگر دس لاکھ گروپ صحیح سمت میں جدوجہد کریں تو تعمیری نتائج ظاہر ہوں گے۔بیداری کی لہر اٹھے گی، اصلاح کا کام ہوگا، ایک متبادل نیٹ ورک کھڑا ہوگا۔افراد ان وسائل کا استعمال ملّت کی بیداری، واقفیت کے لیے رول ماڈل ہوں گے۔روزگار کے مواقع، تعلیمی، صحت عامہ، ملّی اور دینی سرگرمیوں ،مدارس و مساجد کے
خطابات اور اجتماعی کاموں اور ضرورت سے بیک وقت پورے ملک میں واقفیت ہوگی۔ اصلا ح معاشرے کے کاموں میں مدد گار ثابت ہوگا۔
زندگی بدلتی ہے انقلاب سے لیکن
انقلاب آتا ہے انقلاب لانے سے
عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری