جوس سنٹر کے مالک کو کورونا وائرس کے بعد انتقال کی غلط افواہ ، سازش کے خلاف کارروائی کا عزم
حیدرآباد۔20اپریل(سیاست نیوز) کورونا وائرس کے نام پر چھوٹے مسلم تاجرین کو نشانہ بنانے کے بعد اب سوشل میڈیا کے ذریعہ مسلم متوسط ارو معروف تاجرین کو بھی نفرت انگیز مہم کا شکار بنانے کی کوشش کی جا رہی اور اس ماحول میں تاجرین میں خوف و ہراس کی صورتحال پائی جانے لگی ہے کیونکہ افواہوں کے سبب ہونے والی بدنامی کے ازالہ کے لئے انہیں کافی وقت درکار ہوسکتا ہے اور سنگین معاشی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ دہلی سے شروع ہوئی نفرت کی اس مہم کے شمالی ریاستوں میں اثرات دیکھے جا رہے تھے لیکن اب شہر حیدرآباد میں بھی معروف تجارتی اداروں کو بدنام کرنے کیلئے افواہوں کے بازار کو گرم کیا جانے لگا ہے ۔ سکندرآباد اور ٹولی چوکی پر واقع معروف نائس جوس سنٹر کے متعلق اس بات کی افواہ چلائی جا رہی ہے کہ اس جوس سنٹر کے مالک کو کورونا وائرس کے معائنہ مثبت پایا گیا ہے اور افواہیں تیز ہوتے یہاں تک پہنچ گئی کہ ان کے خاندان میں ایک موت کی اطلاع بھی عام کردی گئی۔ نائس جوس سنٹر کے متعلق چلائی جانے والی ان افواہوں کی بنیاد کے متعلق کہا جا رہاہے کہ یہ افواہیں محض نفرت انگیز مہم کے سبب چلائی جا رہی ہیں کیونکہ شہر حیدرآباد میں نائس جوس سنٹر مسلم خاندان کی جانب سے چلایا جانے والی ایک معروف جوس سنٹر ہے جو کئی دہائیوں سے تجارتی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے اور 20تا25 افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔ جناب محمد عبدالقادر عرف لڈو نے بتایا کہ گذشتہ دو تین دن سے انہیں ان کے افراد خاندان اور ان کے والد کے کوروناوائرس سے متاثر ہونے کی اطلاع پاکر لوگ خیریت دریافت کر رہے تھے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ کوئی ان کے افراد خاندان میں کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے یا کوئی ملازم متاثر ہے لیکن گذشتہ یوم حد یہ ہوگئی کہ ان کے خاندان میں کورونا وائرس سے موت کی اطلاع کے متعلق دریافت کیا جانے لگا بعد ازاں یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ بعض نفرت پھیلانے والے گروپس کی جانب سے ان کے اوران کے افراد خاندان کو کورونا وائرس کی افواہ پھیلاتے ہوئے ان کے کاروبار کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نفرت کی اس مہم کو پھیلانے والوں سے معاشرہ کو بھی چوکنا ہونے کی ضرورت ہے اور تجارتی برادری کو بھی اس ماحول میں پھیلائی جانے والی نفرت کو روکنے کے لئے منظم حکمت عملی تیار کرنی ہوگی کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد مسلم تجارتی ادارو ںکو نشانہ بنانے کیلئے اور انہیں نقصانات سے دوچار کرنے کیلئے اس طرح کی مہم میں شدت پیدا کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے نائس جوس سنٹر کے متعلق چلائی جانے والی اس نفرت انگیز مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی متعلقہ عہدیداروں اس سلسلہ میں شکایات روانہ کرتے ہوئے کاروائی کی اپیل کریں گے کیونکہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ جب کاروبار کی کشادگی عمل میں لائی جائے گی تب مسلم تجارتی اداروں کو معاشی ضرب لگ سکتی ہے۔
