سولار لائیڈر سیڈ فنڈنگ کے ذریعہ 11 کروڑ روپئے جمع کرنے میں کامیاب
محمد ریاض احمد
زندگی میں اگر کوئی کام سنجیدگی سے کیا جائے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہوئے قدم آگے بڑھائیں تو دنیا کی کوئی بھی طاقت آپ کے قدم نہیں روک سکتی ۔ آپ کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی جرات نہیں کرسکتی بلکہ آپ کے عزم و حوصلوں اور خدا پر کامل یقین کے نتیجہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی خواہاں طاقتیں آپ کیلئے راہ ہموار کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ ویسے بھی ہر دور میں اُن لوگوں کی قدر کی جاتی رہی ہے جو اپنے سینے میں ایسی وسیع جگہ رکھتے ہیں اور یہ بلند حوصلے و عزائم اور ہمت کا باعث بنتا ہے ۔ ایسا ذہن رکھتے ہیں جس میں پاکیزہ سوچ و فکر پرورش پاتی ہے ، ایسا وجود رکھتے ہیں جو انسانیت کی مدد کیلئے ہمیشہ تیار رہتا ہے ۔ ایسے ہی لوگوں میں ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کے رہنے والے انجینئر فرحان احمد بھی شامل ہیں جنھوں نے امریکہ اور انڈیا میں اپنی خدادا صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور آج وہ ایک کامیاب بزنسمین ہیں اور اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ ہمارے ملک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی ، شمسی توانائی Solar Energy کے ذریعہ ایک صحتمند انقلاب برپا کریں گے ۔ فرحان کے بارے میں آپ کو بتادیں کہ انھوں نے اپنے دو ساتھیوں منن مہتا اور ابھیشیک پلئی کے ساتھ ملکر سپلائی چین پلیٹ فارم سولار لائیڈر قائم کیا اور سیڈ فنڈنگ کے ذریعہ 11 کروڑ روپئے سرمایہ جمع کیا جو یقینا ایک کارنامہ ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر فرحان احمد نے اس سپلائی چین پلیٹ فارم کا سفر کامیابی کے ساتھ کیسے طئے کیا ؟ یہ سوال راقم الحروف کے ذہن میں بار بار گردش کررہا تھا جس کے جواب میں فرحان احمد نے بتایا کہ 5 سال قبل جب امریکہ میں وہ تعلیم حاصل کررہے تھے ۔ انھوں نے مکانات پر سولار پیانلس دیکھے تب ان کے ذہن میں یہ خیال عود کر آیا کہ ہمیں اپنے ملک انڈیا میں بھی ایسا ہی کچھ کرنا چاہئے چنانچہ سولار پیانلس سے جڑا بزنس شروع کیا گیا ۔ اس وقت حالات بالکل مختلف تھے اور بزنس کا کچھ آئیڈیا نہیں تھا پھر ویب سائیٹ شروع کی گئی ۔ دو سال تک بہت کچھ سیکھنا اور سمجھنا پڑا اس طرح فرحان اور ان کی ٹیم نے ایسا سافٹ ویر تیار کرلیا جو انسٹالرس کیلئے بہت مفید ثابت ہوا ۔ فرحان احمد کے مطابق سیڈ فنڈنگ کے ذریعہ ان کی کمپنی نے جو 11 کروڑ روپیہ جمع کئے ہیں اس میں ورون الگھ ، بانی مامارتھ کے ساتھ ساتھ ایکسلیر وینچر ، ٹائٹن کیاپٹلس ، ڈی وی سی ، اسٹرائیڈ وینچرس اور ان جیسے ڈھیر سارے Angel Investors شامل ہیں۔
فرحان احمد کے مطابق وہ اور ان کے ساتھیوں نے سوچا کہ صرف سافٹ ویر تک محدود ہونے کی بجائے ہمیں مینوفیکچررس سے راست سولار پیانلس و دیگر میٹریل انسٹالر کو فراہم کرنا چاہئے اس طرح مینوفیکچررس سے سولار پیانلس لیکر انسٹالرس کو سربراہ کرنا شروع کیا گیا ۔ دوسری خدمات بھی شروع کردی گئیں، اب ان کے 250 سے زائد انسٹالرس سولار لائیڈر کے کسٹمرس ہیں۔ فرحان نے اپنے بارے میں بتایا کہ اگرچہ وہ حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان کی ابتدائی تعلیم کولکتہ میں ہوئی ، انٹرمیڈیٹ حیدرآباد سے کیا جبکہ چینائی کے SRM کالج سے الیکٹرانکس میں انجینئرنگ کیا اور اسکالرشپ پر یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے گئے۔
فرحان کہتے ہیں کہ آج وہ جس مقام پر پہنچے ہیں وہ صرف اور صرف اﷲ کا فضل اُس کا کرم ہے ، یہ سب اُسی کی دین ہے جب ہم اﷲ کے ہوجاتے ہیں تو اﷲ ہمارا ہوجاتا ہے ، اور ہمارے لئے کامیابی و کامرانی کے تمام دروازہ کھول دیتا ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ فرحان احمد ملک پیٹ حیدرآباد کے ساکن ہیں ۔ ان کے والد محمد کمال الدین احمد کولکتہ میں اپنی امریکن مشنری ڈسٹری بیوشن کمپنی چلاتے ہیں ۔ امریکی مشنری امپورٹ کرکے کولکتہ میں سربراہ کرتے ہیں جبکہ والدہ رابعہ احمد اعظم پورہ میں ایک معیاری پری اسکول چلاتی ہیں ۔ فرحان احمد کی ایک بہن سافٹ ویر انجینئر ردا فاطمہ ہیں جو اپنے شوہر نصیر شیخ کے ساتھ امریکہ میں مقیم ہیں۔ فرحان احمد اور اُن کے دو دوستوں نے سولار لائیڈر کیلئے پہلے مرحلہ کے تحت 11 کروڑ روپئے جمع کئے ہیں ۔ دوسرے مرحلہ میں 15 تا 20 کروڑ روپئے اکٹھا کرنے کا منصوبہ ہے ۔ فرحان سولار لائیڈر کے بارے میں مزید بتاتے ہیں کہ وہ اور ان کے دونوں دوست منن مہتا اور ابھیشیک پلئی نے 2021 ء میں کلین ٹیک اسٹارٹ اپ سولار لائیڈر قائم کی تھی اور 5 برسوں تک بنا کسی تنخواہ کے محنت کرتے رہے۔ ہاں اُن کے گروپ کو لندن اسکول آف اکنامکس سے 10 ہزار پاؤنڈس ( 12 لاکھ روپئے ) امریکہ کی وائی کامبینٹر سے 10 ہزار ڈالرس (8 لاکھ روپئے ) کی گرانٹس منظور کی گئیں اور حکومت ہند کی جانب سے مقابلہ جیتنے پر ایک لاکھ روپئے بطور انعام پیش کئے گئے ۔فیس بک سے 60 ہزار تا ایک لاکھ روپئے فراہم کئے گئے اس طرح 5 سال کسی نہ کسی سنبھال لئے گئے ۔
تین دوستوں کا مقصد سولار انڈسٹری میں لائیڈر انسٹالر کو بلندیوں پر پہنچانا ہے ۔ فرحان احمد نے خصوصی بات چیت میں یہ بھی بتایا کہ انڈیا میں 2030 ء تک سولار انڈسٹری 50 ارب ڈالرس مالیتی ہوجائے گی اور شمسی توانائی سے ہمارا ملک چمک اُٹھے گا ۔ ویسے بھی سولار انرجی گنجائش کے معاملہ میں انڈیا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 12 اپریل 2023 ء تک ہمارے ملک میں 66.78 گیگا واٹس (GW) کی انسٹالر کیاپسٹی درج کی گئی ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ 2023 ء کے پہلے سہ ماہی میں انڈیا نے Roof Top Solar Capacity میں مزید 456 میگاواٹس (MW) کا اضافہ کیا ۔ اس طرح سہ ماہی سے سہ ماہی اس میں 13 فیصد تک اور سال بہ سال 34 فیصد تک اضافہ ہورہا ہے ۔ واضح رہے کہ ہمارے ملک میں روف ٹاپ سولار کا تخمینہ 200GWلگایا گیا ہے ۔ اس اہمیت کے پیش نظر فرحان احمد نے منن مہتا ، ابھیشیک پلئی نے 2021ء میں کلین ٹیک اسٹارٹ اپ سولار لائیڈر قائم کی جو اب EPC ( انجینئرنگ پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن ) بڑے پیمانے پر خدمات فراہم کرے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں فرحان احمد نے بتایا کہ سولار لائیڈر کے SaaS سلیوشنس نے 2021 ء سے 300 سے زائد صارفین کو اپنے ساتھ شامل کیا ہے جن میں مہندرا سولارائیز اور فورتھ پارٹنر انرجی جیسے گروپ شامل ہیں۔ فرحان احمد یہ بھی بتاتے ہیں کہ سولار لائیڈر نے ایک ایسے وقت فنڈ اکٹھا کیا جب حکومت ہند نے آئندہ 5 برسوں میں 100GW انسٹالڈ سولار کیاپسٹی کا نشانہ رکھا ہے ۔ چنانچہ کلین ٹیک سولار لائیڈر نے 2023 ء کے پہلے سہ ماہی میں 5 معاملوں کے ذریعہ ایک ملین ڈالرس جمع کئے ۔ فرحان کہتے ہیں کہ ترقی اور خوشحالی کے چکر میں ہمارے نوجوان دین سے دور ہوجاتے ہیں حالانکہ کامیابی ترقی و خوشحالی کا دینے والا اﷲ ہی ہے ۔ ایسے میں ہمیں دین کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینا چاہئے یہی دنیا و آخرت میں ہماری کامیابی کی ضامن ہوگی۔