روش کمار
آج کل لداخ کا بہت چرچا ہے اور جب لداخ کی بات آتی ہے تو وہاں عوام کی جانب سے چلائی جارہی تحریکوں کا خیال بھی ہمارے ذہنوں میں عود کر آتا ہے۔ سونم وانگ چک کو عوام کی عدالت میں ملک کا غدار ثابت کرنے کے لئے ایک مہم سی چھیڑ دی گئی ہے اور اس ضمن میں عجیب و غریب اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بیانات دیئے جارہے ہیں۔ سونم وانگ چک کے خلاف جو سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ان کا جواب دیا بھی جاتا ہے تب بھی گودی میڈیا اور آئی ٹی سیل اپنے رویہ، اپنی سوچ و فکر میں تبدیلی نہیں لاتے اور اپنے موقف کو شفاف انداز میں آگے نہیں رکھتے یہاں تک کہ فوج کے سابق اعلیٰ عہدہ دار بھی انتباہ دے رہے ہیں کہ سونم کو غدار ثابت کرنے کے بہانے لداخ کے لوگوں کی وفاداری پر سوال اُٹھانا غلط ہوگا۔ ان کے مسائل کو سمجھنا چاہئے۔ یہ سب دیکھنا بھی افسوسناک ہے کہ لداخ کے لوگ اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لئے مجبور ہیں۔ فوج کے ساتھ اپنے غیرمعمولی کردار کے قصوں کو سنارہے ہیں۔ اس کے بعد بھی ان کی تحریک میں پاکستان کا ہاتھ بتایا جارہا ہے۔ پولیس کی تحقیقات کا انتظار کیا جانا چاہئے، یہ بھی کس بنیاد پر کیا جائے جب اس طرح کے رویہ کو پولیس سربراہ کے بیان کے بعد ہی تقویت ملے گی۔
سونم وانگ چک کی بیوی گیتانجلی تصاویر دکھاکر لاکھوں بار سوال پوچھ سکتی ہیں کہ فوج کیلئے شمسی توانائی کے ذریعہ ٹینٹ بنانے والا ملک دشمن یا ملک کا غدار کیسے ہوسکتا ہے؟ مگر اس کا گودی میڈیا اور آئی ٹی سیل پر کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ یہ تصاویر کسی کام کی نہیں کہ سونم وانگ چک کے ساتھ لداخ کے ہی سابق لیفٹننٹ گورنر بریگیڈیر ڈاکٹر بی ڈی مشرا باتیں کررہے ہیں۔ ان کی تنظیم پانی اور توانائی کی سہولتوں کے معاملہ میں کیسے مدد کرسکتی ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے ساتھ سونم وانگ چک اور گیتانجلی کی تصاویر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ سونم وانگ چک کی تنظیم ہمالین انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹیو لداخ HIAL کو نئی تعلیمی پالیسی سے جوڑنے کی بات ہورہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ مودی حکومت کی دو دو وزارتوں نے سونم وانگ چک کی بنائی گئی تنظیم HIAL کو انعامات سے نوازا۔ ان کی اہلیہ گیتانجلی کو 2022ء میں نیتی آیوگ نے ویمن ٹرانسفارمنگ انڈیا کے ایوارڈ سے نوازا۔ ہندوستان میں 75 خواتین کو یہ ایوارڈ دیا گیا۔ گیتانجلی نے صدرجمہوریہ، وزیراعظم اور لداخ کے لیفٹننٹ گورنر کو مکتوب لکھے ہیں۔ سونم وانگ چک کی رہائی کی مانگ کی ہے۔ اگر وانگ چک کا ریکارڈ دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ ہندوستان کے ایک ممتاز ماہر تعلیم ہیں۔ ایک اہم سائنٹفک INOVATOR ہیں۔ انھوں نے بہت ساری ایجادات سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں کئے ہیں۔ خاص طور پر پہاڑی علاقوں کے مفاد میں کئے ہیں اور ماہر ماحولیات ہیں۔ وانگ چک کے بارے میں ممتاز سماجی جہدکار و قانون داں پرشانت کشور کے یہ خیالات ہیں۔ بہرحال 30 ستمبر کو سواراج انڈیا نے سونم وانگ چک کی تائید و حمایت میں پریس کانفرنس کی، یوگیندر یادو اور پرشانت کشور نے گرفتاری کو لے کر کئی سوال اُٹھائے۔ 29 ستمبر کو دہلی کے پریس کلب میں یک اور اہم پریس کانفرنس ہوئی جس میں کارگل ڈیموکریٹک الائنس جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی اور دیگر تنظیموں کے نمائندے شامل ہوئے۔ سونم وانگ چک کی تائید میں راہول گاندھی اور اکھلیش یادو کا بھی بیان آیا ہے۔ عام آدمی پارٹی لگاتار بیانات دے رہی ہے اس کے باوجود وانگ چک کو قوم دشمن ثابت کرنے کی سیاست پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے۔ جس سونم وانگ چک کو ملک بھر کے اسکولوں، کالجوں اور تنظیموں اور میڈیا کے پروگرامس میں بلایا گیا، ان مقامات پر بھی لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ ان کے درمیان جو شخص آیا تھا، علم کی باتیں کرکے گیا تھا، کیا ہندوستان کے خلاف غداری کررہا ہوگا؟ یہ کیسی غداری ہے کہ وہ بچوں میں تعلیم و سائنس ایجادات کا جذبہ پیدا کررہا ہے۔ امولیہ تو یاد ہوگی، فروری 2020ء میں بنگلورو میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں اس نے شہ نشین پر تین بار پاکستان اور چھ بار ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگادیئے۔ شہ نشین پر افراتفری مچ گئی۔ ٹی وی چیانلوں اور آئی ٹی سیل کے مباحث میں یہ بیان جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔ بجرنگ دل کے لوگ اس کے گھر پہنچ گئے تو باپ نے کہہ دیا کہ اسے جیل میں سڑنے دیجئے۔ ہاتھ پیر توڑ دیجئے۔ امولیہ گرفتار ہوگئی، باپ نے ہی بیٹی کا ساتھ نہیں دیا۔ ملک سے غداری کے الزام میں امولیہ چار ماہ جیل میں رہی۔ بنگلورو پولیس 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کی۔ اسی بنیاد پر ضمانت ملی اور 110 دنوں کے بعد امولیہ جیل سے باہر آئی لیکن ان دنوں کے کوریج کو یاد کیجئے یو ٹیوب گوگل میں جاکر سرچ کیجئے دیکھئے کہ کتنی دہشت پیدا کردی گئی تھی۔ اس واقعہ نے اتنا کہرام مچادیا کہ باپ نے ہی گھبراکر بیٹی کا ساتھ چھوڑ دیا۔ سونم وانگ چک کی گرفتاری کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسی گرفتاریوں سے بار بار یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ کبھی بھی کسی کے خلاف گودی میڈیا اور آئی ٹی سیل غدار ہونے اور پاکستان موافق ہونے کا ماحول بناسکتا ہے اور اس کے اثر میں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جون 2017ء میں مدھیہ پردیش کے موہک گاؤں کے 17 مسلمانوں کو گرفتار کرلیا گیا ، الزام لگایا کہ ان لوگوں نے پاکستان کے میچ جیتنے پر مٹھائیاں تقسیم کی، پٹاخے پھوڑے، ان میں دو نابالغ بھی تھے۔ گودی میڈیا میں پوری شدت کے ساتھ انھیں ملک دشمن بتایا گیا۔ جملہ 17 لوگوں پر ملک سے دشمنی اور غداری کا مقدمہ چلا، جیل گئے، مگر 6 سال بعد مدھیہ پردیش کی برہان پور کی ایک ضلعی عدالت نے تمام الزامات کو بے بنیاد پایا اور پولیس کا کیس جھوٹا ثابت ہوا۔ گواہوں نے عدالت کے سامنے کہاکہ ان سے جھوٹے بیانات دلائے گئے۔ شکایت کنندگان ہندو تھے۔ انھوں نے بھی مانا کہ پولیس کے دباؤ میں جھوٹا بیان دیا۔ جون 2017ء سے لے کر اکٹوبر 2023ء تک یہ لوگ جیل میں رہے۔ اس معاملہ میں ایک ملزم نے خودکشی بھی کرلی۔ ہم نے صرف دو مثالیں دی ہیں جبکہ کئی ایسی مثالیں ہیں۔ کسی کو بھی پاکستان کا ایجنٹ بتاکر اس کے خلاف اس قدر خطرناک مہم چلائی جاتی ہے کہ حب الوطن ثابت کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں۔ ایک اور پیاٹرن ہے ملک دشمن ثابت کرنے کا۔ یہ مہم آئی ٹی سیل گودی میڈیا کی طرف سے ہی چلتی ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ سونم وانگ چک کے خلاف کیا یہی سب دہرایا جارہا ہے۔ اپریل کے ماہ میں پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ پاکستان کے ملوث ہونے کی بات حکومت نے کی لیکن اسی پاکستان کے ساتھ دبئی میں کرکٹ میچ کھیلا جاتا ہے۔ تب کوئی کسی کو پاکستان کا ایجنٹ نہیں کہتا جس کسی نے بھی کہا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، سنی اَن سنی کردی جاتی ہے اور تین تین میاچس کھیلے جاتے ہیں۔ اب بتایئے سونم وانگ چک فروری 2025ء میں پاکستان جاتے ہیں، آبی وسائل پر اقوام متحدہ کا پروگرام ہوتا ہے، کوئی تنازعہ نہیں ہوتا ہے۔ انھیں باقاعدہ ویزا دیا جاتا ہے۔ ان کا خطاب سونم کے یو ٹیوب چیانل پر فروری کے ماہ سے ہے لیکن اچانک ستمبر میں اس خطاب کو دکھا دکھا کر ان پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے جس میں وہ حکومت ہند کی اور وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کی تعریف کررہے ہیں۔ اسی گودی میڈیا نے جب پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد پاکستان سے تجزیہ نگاروں کو اپنے اسٹوڈیوز میں بٹھایا جن تجزیہ نگاروں نے ہندوستانی فوج کے بارے میں توہین آمیز باتیں کی، آپ سب نے دیکھا لیکن ان کا کچھ نہیں بگڑا۔ سونم کی بیوی گیتانجلی نے سوال کیا ہے کہ اگر کوئی لداخی پاکستان نہیں جاسکتا تو پھر سونم وانگ چک کو پاکستان جانے کی اجازت کیسے دی گئی؟