قومی سلامتی قانون کے تحت کارروائی
نئی دہلی ۔27؍ستمبر ( ایجنسیز )معروف ماحولیاتی اور تعلیمی کارکن سونم وانگچک کو لداخ میں ریاست کا درجہ اور آئینی تحفظ کا مطالبہ کرنے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد جمعہ کو جودھ پور جیل منتقل کر دیا گیا۔ ان پرتشدد مظاہروں کے دوران چار افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے تھے۔ لداخ انتظامیہ نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ضلع لیہہ میں موبائل انٹرنیٹ بند کر دیا ہے۔لیہہ ہوائی اڈے پر ضروری رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد انہیں خصوصی پرواز کے ذریعے جودھ پور لایا گیا۔ جودھ پور پہنچنے پر انہیں سخت سکیورٹی میں جیل لے جایا گیااور ایک اعلیٰ حفاظتی وارڈ میں رکھا گیا جہاں24 گھنٹے سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی نگرانی موجود ہے۔سونم وانگ چک کو تقریباً ڈھائی بجے لیہہ میں پریس کانفرنس کرنا تھی لیکن وانگ چک کو فوری طور پر لداخ سے باہر بھیج دیا گیا۔ پریس کانفرنس میں منتظمین نے کہا کہ حالیہ تشدد نوجوانوں کے کنٹرول کھونے کی وجہ سے ہوا اور اس میں کوئی غیر ملکی ملوث نہیں تھا۔ تاہم لیہہ میں کرفیو نافذ رہا اور انتظامیہ نے تیسرے روز بھی سخت حفاظتی انتظامات کئے۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو نے الزام لگایا کہ حکومت جھوٹی داستانیں پھیلا رہی ہے اور ان کے شوہر کے ساتھ بلا وجہ ایک مجرم جیسا سلوک کر رہی ہے۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے توجہ ہٹانے اور امن و امان میں مرکزی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش قرار دیا۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سونم وانگچک کی گرفتاری کو بدبختی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت 2020 کے لیہہ ہل کونسل انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں سے مکر گئی ہے۔حکومت نے الزام لگایا کہ سونم وانگچک کی بھوک ہڑتال اور تقاریر نے لوگوں کو اکسایا، جس کے نتیجے میں 24 ستمبر کو تشدد ہوا۔ سونم وانگچک لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔