نئی دہلی۔ 11 اکتوبر (یو این آئی) کانگریس پارلیمانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے ہریانہ کے سابق آئی پی ایس افسر وائی۔ پورن کمار کی اہلیہ اور آئی اے ایس افسر امنیت پی۔ کمار کو ایک تعزیتی خط لکھ کر دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔ کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ ہے ۔ انہوں نے لکھا کہ پورن کمار نے سماجی انصاف کے تقاضوں پر پورا اترنے کے اپنے فرض کو بخوبی نبھایا۔ ان کا کام ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمارے ملک میں ایمانداری اور فرض شناسی کی قدریں آج بھی برقرار ہیں۔ گاندھی نے اپنے خط میں لکھا کہ آپ کے شوہر اور سینئر آئی پی ایس افسر شری وائی۔ پورن کمار کی المناک موت کی خبر انتہائی تکلیف دہ اور دل دہلا دینے والی ہے ۔ اس مشکل گھڑی میں ،میری اور کانگریس پارلیمانی پارٹی کی جانب سے آپ اور آپ کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار ہے ۔ انہوں نے مزید لکھا کہ وائی پورن کمار کا دیہانت ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمارے ملک میں آج بھی ایمانداری اور فرض شناسی کے اصول سب سے بلند ہیں۔
مودی کا جے پرکاش نارائن کو خراج عقیدت
نئی دہلی۔ 11 اکتوبر (یو این آئی) وزیرِ اعظم نریندر مودی نے لوک نائک جے پرکاش نارائن کو ان کے یومِ پیدائش پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں جمہوریت اور سماجی انصاف کا مضبوط حامی قرار دیا اور کہا کہ وہ ملک کی سب سے بے باک آوازوں میں سے ایک تھے ۔ وزیرِ اعظم نے ہفتہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ہندوستان کی سب سے بے باک آوازوں میں سے ایک اور جمہوریت و سماجی انصاف کے مضبوط حامی لوک نائک جے پرکاش نارائن کو ان کے یوم پیدائش پر خراجِ عقیدت۔ انہوں نے اپنی زندگی عام شہریوں کو بااختیار بنانے اور آئینی اقدار کو مضبوط کرنے کیلئے وقف کر دی۔ ان کے ہمہ گیر انقلاب کے نعرے نے ایک ایسی عوامی تحریک کو جنم دیا، جو مساوات، اخلاقی اقدار اور اچھی حکمرانی پر مبنی ریاست کے قیام کی داعی تھی۔ وزیرِ اعظم نے جے پرکاش نارائن کی پائیدار وراثت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خاص طور پر بہار اور گجرات میں کئی عوامی تحریکوں کی قیادت کی، جس کے نتیجے میں پورے ملک میں سماجی۔سیاسی بیداری آئی۔
ان تحریکوں نے اس وقت کی مرکز میں برسرِ اقتدار کانگریس حکومت کو ہلا کر رکھ دیا، جس نے بعد میں ایمرجنسی نافذ کر کے آئین کو روند ڈالا۔ وزیرِ اعظم نے جے پرکاش نارائن کا ایک اقتباس بھی شیئر کیا، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ہندوستانی جمہوریت کے تابوت میں ٹھوکی گئی ہر کیل، میرے دل میں ٹھونکی گئی کیل کے برابر ہے ۔