سونیا گاندھی کی آج پھر طلبی ای ڈی میں دو گھنٹے پوچھ تاچھ

,

   

نئی دہلی : کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی سے نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں منی لانڈرنگ کے ایک کیس کے سلسلہ میں ای ڈی نے آج دوبارہ پوچھ تاچھ کی جو 2 گھنٹے چلی۔ ای ڈی نے سونیا گاندھی سے پہلی بار 21 جولائی کو دو گھنٹے پوچھ گچھ کی تھی۔ کانگریس لیڈر کو چہارشنبہ کو پھر ایک بار دفتر ای ڈی طلب کیا گیا ہے۔ آج دوسرے دور کی پوچھ گچھ کے موقع پر دہلی میں راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریسیوں نے خوب احتجاج کیا۔ دہلی پولیس نے سابق صدر پارٹی راہول اور دیگر کئی قائدین کو حراست میں لے کر احتجاج کے مقام سے ہٹادیا۔

ای ڈی کی سونیا گاندھی سے پھر پوچھ گچھ، کانگریس کا احتجاج

نئی دہلی: منی لانڈرنگ کے معاملات کی جانچ کرنے والی مرکزی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے پیر کو نیشنل ہیرالڈ معاملے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی سے دوسرے دن پوچھ گچھ کی۔ ای ڈی کی کارروائی کے خلاف کانگریس کارکنوں کے احتجاج کے درمیان، سونیا گاندھی ایجنسی کے سمن پر بیان دینے کے لیے صبح ایجنسی کے دفتر پہنچیں۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک اس سے پوچھ گچھ کے بعد تفتیشی افسران نے انہیں لنچ کے وقت گھر جانے دیا۔ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد وہ دوبارہ تقریباً 3.30 بجے ای ڈی کے دفتر گئیں۔ اس سے پہلے ای ڈی نے 21 جولائی کو مسز گاندھی سے تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔ ای ڈی نے بی جے پی ایم پی سبرامنیم سوامی کی 2013 کی عرضی پر ٹرائل کورٹ کے حکم کی بنیاد پر معاملے کی جانچ شروع کی ہے ۔ عدالت نے محکمہ انکم ٹیکس کو نیشنل ہیرالڈ اخبار کے مقدمات کی چھان بین کرنے اور سونیاگاندھی اور مسٹر گاندھی کے ٹیکس مقررکرنے کی اجازت دی تھی۔ راہول سوامی نے گاندھی خاندان پر اخبار کے حصول کے لیے دھوکہ دہی اور فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگایا تھا۔ اس معاملے میں ایجنسی پہلے ہی کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا ممبر راہول گاندھی سے کافی دیر تک پوچھ گچھ کر چکی ہے ۔ کانگریس کارکنوں نے آج بھی اپنے لیڈروں سے پوچھ گچھ کے خلاف پارٹی ہیڈکوارٹر پر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران کئی کانگریسی کارکنوں کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھگڑا اور ہاتھا پائی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ پولیس نے مظاہروں کے درمیان راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے مسٹر گاندھی اور پارٹی کے کچھ دوسرے لیڈروں کو کنگس وے کیمپ میں حراست میں لے لیا۔
کانگریس نے کہا کہ پارٹی کے سابق صدر مسٹر گاندھی سمیت کئی لیڈر حکومت کے آمرانہ رویہ کے خلاف نومنتخب صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کے لئے راشٹرپتی بھون جا رہے تھے جب انہیں جانے سے روک دیا گیا اور مسٹر گاندھی سمیت تمام رہنما کوحراست میں لیا۔
حکومت کے رویہ کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا، ”ڈکٹیٹر شپ دیکھئے ، پرامن مظاہرے نہیں کر سکتے ، مہنگائی اور بے روزگاری پر بات نہیں کر سکتے ۔ پولیس اور ایجنسیوں کا غلط استعمال کر کے ، ہمیں گرفتار کر کے بھی آپ ہمیں خاموش نہیں کر سکیں گے ۔ صرف ‘سچ’ ہی اس ڈکٹیٹر شپ کو ختم کرے گا۔ [؟]
کانگریس نے کہا کہ مسٹر گاندھی اور دیگر کانگریس لیڈروں کو پولیس نے کنگس وے کیمپ میں پرامن احتجاج کرنے پر حراست میں لیا ۔ کانگریس کے ارکان نے الزام لگایا کہ پارٹی لیڈروں کو حراست میں لینا بی جے پی اور دہلی پولیس کے ذریعہ طاقت کا مکمل غلط استعمال ہے ۔