حیدرآباد میں اکثر شہری سودکے دلدل میں ، شہر میں 10ہزار سے زائد رہن سنٹرس ، عوام کے استحصال کا سلسلہ جاری
حیدرآباد : 21اپریل (سیاست نیوز) دین اسلام میں سود کو حرام قرار دیا گیا اور سود خوروں کے خلاف سخت وعدیں آئی ہیں ۔ ان کے بارے میں صاف صاف کہا گیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ جنگ کیلئے تیار ہوجاؤ ۔ اسلام نے سود کے لینے دینے سے منع کیا ہے لیکن افسوس صد افسوس کے خود ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں ہزاروں ہیں لاکھوں مسلمان جن میں متوسط اور غریبوں کی اکثریت ہے سود کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ اپنی بیٹیوں کی شادیوں میں جہیز جوڑے گھوڑے کی رقم اور مہمانوں کی خاطر تواضع کیلئے وہ سودی قرض لیتے ہیں یا پھر شہر میں پھیلے ہوئے رہن سنٹرو ں کے جال میں ایسے پھنس جاتے ہیں کہ دوبارہ اس سے نکل نہیں پاتے ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہمارے شہر میں کم از کم دس ہزار رہن سنٹرس ( پان بروکرس) ہیں جہاں مسلم خاندانوں کے زیورات رہن رکھے ہوئے ہیں ۔ رہن سنٹر کے سود خور سونے کے زیورات ان مجبور اور ضرورت مند مسلمانوں سے اونے پونے رقم کے عوض حاصل کرلیتے ہیںا ور پھر وہ سونے کے زیورات چھڑانے سے قاصر ہوتے ہیں تو اس پر سود پر سود بڑھا دیا جاتا ہے پھر سو د کی رقم زیورات کی قدر سے زائد ہوجاتی ہے ۔ ایسے میں وہ زیورات ڈوب جاتے ہیں ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ رہن سنٹرس زیادہ تر مسلم اکثریتی علاقوں میں قائم کئے جاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو سودی قرض میں پوری طرح ڈبو دیا جائے ، بعض لوگ اپنے بیٹیوں کی شادی دھوم دھام سے کرنے اور جھوٹی حماقت کیلئے سودی قرض حاصل کرتے ہیں اور اس کیلئے زیورات بھی رہن رکھواتے ہیں ، بہرحال حالیہ عرصہ کے دوران یہ دیکھا گیا ہیکہ سونے کی قیمت فی تولہ ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ 22کیرت سونے کی قیمت 90150 فی تولہ اور 18کیرٹ سونے کی قیمت 73760 روپئے فی تولہ ہوگئی ہے ۔ ان حالات میں ان لوگوں کیلئے اپنا سونا ( زیورات ) چھڑانے یاسود کے چنگل سے آزادی کا ایک بہترین موقع ہے جنہوں نے مختلف مارواڑیوں کے رہن سنٹرس میں یا بینکوں میں زیورات رہن رکھ کر قرض حاصل کیا ہے ۔ مثال کے طور پر جس وقت ان لوگوں نے سونے کے زیورات رہن رکھ کر قرض حاصل کیا اس وقت سونے کی قیمت فی تولہ 50 ہزار یا 55ہزار تھی اب چونکہ سونے کی قیمت فی تولہ ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے ۔ وہ رہن سنٹروں سے رجوع ہوکر یا بینکوں سے رجوع ہوکر اپنے زیورات اس بنا پر حاصل کرسکتے ہیں کہ ہم یہ زیورات فروخت کرتے ہیں ، ایسے میں جو رقم باقی رہ جاتی ہے وہ ہمارے حوالے کردی جائے ۔ اس کیلئے معاشرہ کے مخیر اور متمول حضرات سے بھی مدد لی جاسکتی ہے ۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر قرض حاصل کرتے وقت 3تولہ سونا رہن رکھا گیا اور سونے کی قیمت 1.50لاکھ روپئے تھی فینانسر یا رہن سنٹر کے مالک ( سود خور) نے دیڑھ لاکھ کی بجائے آپ کو تب 80ہزار روپئے دیئے ، آج ان زیورات کی قیمت 3لاکھ روپئے ہوجائے گی اور اس کو اگر چھڑاکر فروخت کیا جائے تو ( اگر 25 فیصد بھی کم کی جائے ) تو 2لاکھ 25ہزار روپئے حاصل ہوں گے ۔ قیمت کا انحصار سونے کے معیار اور کیرٹ پر ہوگا ۔