سوچی کے والد کے مجسمہ پر تنازعہ، احتجاجیوں پر ربر کی گولیاں چلائی گئیں

   

میانمار کے اکثریتی فرقہ رمار میں سوچی کے والد کی عزت و توقیر تاہم اقلیتی فرقہ انہیں رمار فرقہ کی اجارہ داری کی علامت سمجھتا ہے
ینگون ۔ 12 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مشرقی میانمار میں منگل کے روز پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے ربر کی گولیاں چلائیں۔ احتجاجی دراصل ایک متنازعہ مجسمہ کی تنصیب کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ کانسہ سے تیار کردہ مجسمہ دراصل میانمار کی قائد آنگ سان سوچی کے والد آنگ سان کا تھا جنہیں ایک گھوڑے پر سوار دکھایا گیا ہے۔ اس مجسمہ کا افتتاح جاریہ ماہ کے اوائل میں مخالفت کے باوجود انجام دیا گیا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ آنگ سان کو میانمار کے اکثریتی فرقہ رمار (برمیز) میں عزت اور وقار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ انہیں برطانوی سامراج کے خلاف آزادی دلانے میں اہم رول ادا کرنے کیلئے ہیرو کا درجہ دیا گیا ہے۔ آنگ سان کو 1948ء میں ماقبل آزادی قتل کردیا گیا تھا لیکن انہیں ملک کی دیگر نسلی اقلیتوں میں وہ مقام حاصل نہیں ہے جو رمار فرقہ میں حاصل ہے کیونکہ وہ آنگ سان کو رمار فرقہ کی اجارہ داری کی علامت سمجھتے ہیں۔ منگل کے روز کیاہ اسٹیٹ کی پارلیمنٹ کے قریب ہزاروں لوگ احتجاج کیلئے جمع ہوئے تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ دریں اثناء ایک احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے ربر کی گولیاں چلانے پر 10 افراد زخمی ہوگئے۔ نہتے لوگوں پر گولی چلانا (چاہے وہ ربر کی ہی کیوں نہ ہو) جمہوری اقدار کے مغائر ہے جبکہ میانمار میں آج جمہوری حکومت ہے۔